پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے ساتھ عدم مداخلت کا معاہدہ کرنا ہوگا، محمود اچکزئی

پشین : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی زبوحالی کا بنیادی وجہ ماضی کی ناقص اقتصادی پالیسیاں ہیں، ملک کو رواں معاشی دلدل سے نکالنے کیلئے حکومت اور اپوزیش کو دونوں کو عوام کی معاشی بہتری پر مبنی فیصلے کرنے ہونگے، افغانستان اور پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں سیاستفادہ حاصل کئے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے زیر اہتمام بازار کہنہ میں 260 افراد کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر ایک بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی، ڈپٹی چیئرمین سابق سنیٹر عبدالروف لالا، صوبائی مالیات سیکرٹری سابق ایم پی اے سید لیاقت آغا، ضلعی سیکرٹری عبدالحق ابدال، سینئر معاون علی محمد کلیوال، علاقائی سیکرٹری خدائنور کاکڑ، سید محمد کاکڑ اور نصیب اللہ کاکڑ نے بھی خطاب کیا، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین محمودخان اچکزئی نیکہا کہ سیاسی جماعتیں اپنے قومی حقوق اور وسائل پر واک و اختیار کیلئے قائم کی جاتی ہیں جبکہ دنیا میں وہ ریاستیں جہاں ان کے عوام کو اپنے وسائل پر مکمل دسترس اختیار سمیت زندگی کی تمام اسائشیں میسر ہو وہاں انہیں جماعتوں سے کوئی سروئے کار نہیں، ہماری تاریخ شاہد ہے کہ ہماری وطن میں فرنگیوں کے انے سے قبل خطے میں واحد سپر پاور کے طور پر افغان سلطنت میروائس خان ہوتک اور احمدشاہ کی سربراہی میں قائم تھی، جنہوں نے ایران اور ہندوستان تک پنجے گاڑتے ہوئے حکمرانی کی۔ جبکہ سات سو سال قبل بھی ہندوستان میں پشتون افغان کا بطور حکمران سکہ چل رہاتھا، لیکن فرنگی استعمار کی امد کے ساتھ ہی ہماری بدبختی کا آغاز ہوا، انگریزوں نے ہندوستان پر قبضے کے بعد خطے کی واحد سپرطاقت پشتون افغان کو اپنی سلطنت کیلئے خطرہ گردانتے ہوئے ان کی سیاسی اور معاشی طاقت کو ختم کرنے کی پالیسی اپنائی، اور پشتون قوم کو اپس میں الجھاکر ان پر زندگی تنگ کردی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک اسی استعماری پالیسی کے تحت انتہائی معمولی معمولی جھگڑوں میں پھنس کر ہمارے وطن میں قبائیلی دشمنیاں بن گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ پشتون کے ہر ملا، تبلیغی، سیاسی، دانشور اور ہر شخص کو ہمارے ساتھ عقلی اور شعوری طور پر مل بیٹھ کر اپنے وطن کے وسائل اور حقوق کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنی ہوگی، اور اپس کے اختلافات پس وپشت ڈالتے ہوئے اپنے قومی کاز کیلئے درست سمت کا انتخاب کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حق اور سچائی کے راستے کا انتخاب کرتے ہوئے غلطیوں کی نشاندہی کرنی ہوگی، ہماری مذہب اور قران بھی ہمیں درست سمت چلنے کی تلقین کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں اور نہ ہم کسی کے وسائل پر قبضہ کرنے کے روادار ہیں، ہم اپنے وطن کے قدرتی وسائل اور نعمتوں پر واک و اختیار کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، جو اقوام متحدہ اور ملکی آئین اور قانون کے تحت ہمارا بنیادی حق ہے، ہمارے وسائل پر ہماری غلطیوں کی وجہ سے غیروں نے قبضہ جمایا ہے، جس کیلئے ہمیں مل بیٹھ کر ان وسائل اور نعمتوں پر اپنی قومی واک و اختیار کے قیام کیلئے مشترکہ ایجنڈا اپنانی ہوگی، جس کیلئے بنیادی شرط یہ ہے کہ ہمیں اپنی جغرافیہ کو سمجھتے ہوئے اپنے وسائل پر اپنی واک و اختیار کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا، انہوں نے کہا پشتون قومی تحریک پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بیشمار پڑاو سے گزرتے ہوئے آج ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرلی ہے، ہمیں مستقبل میں بھی اپنی قوم کی درست سمت رہنمائی کا فریضہ ادا کرنی ہوگی، انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان، اففانستان اور ایران مختلف سیاسی، معاشی اور اقتصادی بحران سے دوچار ہیں، دنیا کی طاقتور قوتوں کی نظریں یہاں پر جمی ہوئی ہیں، رواں بدترین مہنگائی اور زبوحال معاشی ابتری بھی اس صورتحال کا پیش خیمہ ہے،لہذا ہمیں ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ملک کے عوام کو اس دلدل سے نکالنے کیلئے درست سمت فیصلے کرنے ہونگے، کسی بھی معمولی غلطی کے بھیانک اثرات ظاہر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے تنبیہ کیا تھا کہ افغانستان پر چالیس سالہ مسلط بدامنی کے بعد اب مذید جنگ وجدل کا متحمل نہیں ہوسکتا، اور پاکستان بھی معاشی طور پر اس وقت تک مشکلات سے باہر نہیں اسکتا جب تک افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کو برادر اسلامی ممالک کے طور پر ایک دوسرے کی قومی سالمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہر ایک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی نہیں اپناتے اس وقت تک کسی بھی ملک میں استحکام نہیں آسکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے ساتھ عدم مداخلت کا معاہدہ کرنا ہوگا۔ اس سے دونوں کی آپس کی دوریاں ختم ہوں گی کہ ایک دوسرے کے مخالفین کو پناہ نہیں دیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کی ملی سالمیت، آزادی اور استقلال کا احترام کرنا ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو عداوتیں قائم رہے گی، اور بدگمانیاں دور نہیں ہوگی، جس کیلئے دونوں ممالک دنیا کو باور کراتے ہوئے ایک دوسرے کو ضمانت دینی ہوگی، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین بداعتمادی کے خاتمے سے وسطی ایشیائی ریاستوں ازبکستان، تاجکستان اور کرغیزستان کے ساتھ تجارت اور قدرتی وسائل سے استفادہ کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام کی معاشی صورتحال میں بہتری آئے گی بلکہ مستقبل میں اس کے دور رس اثرات کے نظرآئیں گے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے عوام خصوصا غریب طبقے کو بدترین مہنگائی کا سامنا ہے، اشیائے خوردنوش کی قیمتیں اسمان تک پہچ گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ انسان یر چیز برداشت تو کرسکتا لیکن اپنے بچوں کی فاقہ کو برداشت کرنے سے قاصر ہے، آج ہمارے وطن میں بدترین مہنگائی کے باعث غریب اور نادار طبقے کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر صاحبان اپنے علاقوں میں مہنگائی کے اس بحران میں لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے اپنی صلاحتیں بروئے کار لائیں اس کے علاوہ سرمایہ کے حامل مخیر افراد بھی اس صورتحال میں میدان میں آئیں تاکہ موجودہ بدترین مہنگائی اور ابتر معاشی صورتحال میں غریب طبقے کو ریلیف مل سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں