کوئٹہ میں پرائس کنٹرول کمیٹی سرکاری نرخ پر اشیا کی فروخت ممکن نہ بنا سکی، شہری لٹنے پر مجبور

کوئٹہ : کوئٹہ میں ماہ صیام میں انتظامیہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ہے، پرائس کنڑول کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ اشیاءخورونوش دودھ، دہی کی قیمتوں پر عملدرآمد نہ کرا سکی شہری مہنگے داموں ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں سے سامان خریدنے پر مجبور ہیں، کوئٹہ میں مرغی کا گوشت 550روپے گائے کا گوشت 850 سے 900روپے بکرے کاگوشت 1400 سے 1700 روپے، اس کے علاوہ ثابت چاول 290 سے 370روپے ، ٹوٹاچاول 170 سے 290روپے ، چینی 110روپے، گھی 580سے 670روپے ،دال چنا 285،دال مسور270، دال ماش 310 روپے فی کلو جبکہ کیلا 200 روپے سے 300 روپے درجن، سیب 180 سے 300 روپے، چیکو 180 روپے، کیوی 300 روپے ،تربوز 80 سے 100 روپے مالٹا 200 سے 270 روپے ،خربوزہ80روپے ، لوکاٹ 300روپے فی کلو فروخت ہورہے ہیں، پرائس کنٹرول کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دودھ دہی سمیت دیگر کھانے پینے کی چیزوں کے مقرر کردہ نرخوں پر دکانداراشیاءخورو نوش فروخت کرنے کے بجائے اپنی مرضی کے دام وصول کر رہے ہیں اور انتظامیہ کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ماہ صیام کے پہلے ہفتے میں مہنگائی پر قابو پانے میں انتظامیہ تاحال ناکام نظر آرہی ہے اور شہری گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، عوامی حلقوں میں حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اورگراں فروشی کیخلاف کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے شہریوں کو حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر کھانے پینے کی چیزوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں