قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی

وزیرا عظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے قومی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔

جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں منقعد این ای سی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے اقتصادی اہداف بھی طے کر دیے گئے۔

اعلامیے کے مطابق آئندہ مالی سال میں ملک کے ترقیاتی منصوبے 1324 ارب روپے پر مشتمل ہوں گے جبکہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 650 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں معاشی نظام کی بحالی اور خاص طور پر غریب طبقات کو لاک ڈاؤن کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے حکومت کے اقدامات کو سراہا گیا۔

اجلاس میں مالی سال 21-2020 کے لیے زراعت ، صنعت اور خدمات کی سیکٹرل گروتھ پروجیکشن کے ساتھ جی ڈی پی گروتھ کے ہدف کو بھی منظور کرلیا گیا۔

این ای سی کے اجلاس میں معاشی اقتصادی فریم ورک کے مجوزہ سالانہ منصوبے 21-2020 کو منظور کرلیا گیا۔

این ای سی نے مالی سال 20-2019 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور مالی سال 21-2020 2020-21 کے مجوزہ ترقیاتی منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا۔

اعلامیے کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پی ایس ڈی پی میں صرف وہی پروجیکٹس شامل ہیں جن کو متعلقہ فورموں کی جانب سے پہلے ہی منظوری ملی تھی۔

بتایا گیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ڈی پی میں صرف وہی منصوبے شامل ہیں جن کو متعلقہ فورموں نے پہلے ہی منظوری دے دی ہے جو منصوبہ بندی کے بہترین طریقوں کے مطابق سختی سے ہے۔ اس سے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد یقینی بنائے گا اور معاشی نمو کا باعث بنے ہوئے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔

پی ایس ڈی پی 20-2019 کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس میں اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کے مختلف اقدامات سے ترقیاتی اسکیموں پر بروقت عمل درآمد سے ترقیاتی عمل کی رفتار بہتر رہی۔ ان اقدامات میں ڈیپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (ڈی ڈی ڈبلیو پی)، سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) اور ایکنیک کے منظوری سے متعلق اختیارات میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا۔

اس ضمن میں اجلاس کو بتایا گیا کہ 827 ارب روپے کے 149 منصوبے 30 جون 2020 تک مکمل ہوجائیں گے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 کے پی ایس ڈی پی منصوبوں میں خاص طور پر بلوچستان سمیت خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں سمیت ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں