بجٹ قبول نہیں، ایم کیو ایم، بی این پی اور ق لیگ کو گرانٹ دیا گیا، عثمان کاکڑ

کوئٹہ:پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاہے کہ اسیٹبلشمنٹ اور آئی ایم ایف کے گٹھ جوڑ سے پیش کردہ عوام،غریب بالخصوص دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کی مذمت کرتے ہیں،بجٹ میں صرف اتحادیوں کو خوش کیاگیاہے لیکن عوام اس کے ثمرات سے مکمل محروم ہیں،عوام پر آئندہ منی بجٹ میں ٹیکسز لاگو کئے جائیں گے اور حکمرانوں کی انہی غلط معاشی پالیسیوں کے باعث بے روزگاری اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگامزیدایک کروڑ لوگ بے روزگار ہونگے،بلوچستان اور بلخصوص جنوبی پشتونخوا میں کوئی نیا منصوبہ نہیں ہے،گدھوں میں ایک لاکھ اضافے کو حکومت اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وفاقی بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں موجودہ وفاقی حکومت کے جنرل منیجر عمران خان اور آئی ایم ایف کی رہنمائی میں 2020-21ء کا عوام وغریب دشمن بلخصوص پشتون دشمن بجٹ پیش کیاگیاہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یکسر مسترد کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت پچھلے سال کی ملکی آمدن کی بنیاد پر بجٹ اعلان کرتی ہے وہ پیسے فوج،دفاع اور قرضوں کی مد میں خرچ ہوئے ہیں آج ہمیں ملک چلانے کیلئے اضافہ سود کے ساتھ قرضے لینا پڑے گی،وفاقی حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ کیا نہ ہی پنشن بڑھائی ہے جو زیادتی ہے،انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ایک بہت بڑا بجٹ پیش کرنے کا کریڈیٹ لے رہی ہے لیکن جنوبی پشتونخوا کیلئے اتنے بڑے بجٹ میں دو ارب روپے کاایک بھی نیا منصوبہ ثابت نہیں کرسکتا کہ انہوں نے جنوبی پشتونخوا کیلئے شامل کیاہو،پشتون بلوچ صوبے میں جنوبی پشتونخوا میں کوئی بھی نیا منصوبہ شامل نہیں کیاہے،انہوں نے کہاکہ 43ہزار ارب روپے کاملک قرض دار ہیں جبکہ وفاقی بجٹ دفاع کی مد میں 138ارب روپے اضافہ کیاگیاہے لیکن 22کروڑ عوام کو کورونا سے بچانے کیلئے صرف70ارب روپے رکھے گئے پشتون بلوچ صوبے کو ایک تو بجٹ انتہائی کم رکھاگیاہے اور دوسرا اسی صوبے میں جنوبی پشتونخوا کیلئے 6فیصد بھی نہیں دیاگیاہے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ اس صوبے میں ہمارے ساتھ کتنا ظلم ہے بدقسمتی سے کسی بھی شعبے نے ترقی نہیں کیا بلکہ صنعت،ایکسپورٹ،امپورٹ کے شعبے تنزلی کاشکار ہوئے ہیں جبکہ ٹیکسز بھی کم ہوگئے ہیں اگر اضافہ ہواہے تو صرف اور صرف گدھوں میں اضافہ ہوگیاہے جس کی ایک سروے موجود ہیں کہتے ہیں کہ ایک لاکھ گدھے بڑھ گئے ہیں،وفاقی حکومت نے بجٹ میں اگر کچھ دیا ہے تو وہ وڈھ،چاغی،نوشکی یا ایم کیوایم کراچی کو دیاہے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلوچستان اور سندھ میں صرف اتحادیوں کو گرانٹ دیاگیاہے عوام اس سے محروم ہیں کراچی اور بلوچ پشتون علاقوں میں صرف ایم کیوایم،بی این پی اور مسلم لیگ(ق) کو گرانٹ دیاگیاہے،انہوں نے کہاکہ یہ توابھی شروعات ہے ایک اورمنی بجٹ آئے گا جس میں عوام پر ٹیکسز عائد کئے جائیں گے آنے والے منی بجٹ میں مزید مہنگائی اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا اور ایک کروڑ کے قریب لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہیں،انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے یہاں بیٹھے ماہر حفیظ شیخ عوام کے ساتھ فراڈ کررہاہے اوریہ آئندہ منی بجٹ میں آشکار ہوجائے گا،معاشی پالیسی عمران خان نہیں بلکہ اسٹبلیشمنٹ اور آئی ایم ایف اپنے گٹھ جوڑ سے بجٹ بنانے اور معاشی پالیسیاں تشکیل دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پشتونخوا کا سب سے اہم مسئلہ پانی کا ہے لیکن وفاق نے اس اہم معاملے کونظرانداز کیاگیاہے اس حوالے سے پرانا پی ایس ڈی پی آرہاہے،انہوں نے کہاکہ مغربی روٹ ڈی آئی خان سے ژوب تک کیلئے صرف ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ عوام کے ساتھ مذاق ہے،انہوں نے خبردار کیاکہ غلط معاشی پالیسیوں کے باعث بے روزگاری میں بے انتہا اضافہ ہوگااورمزیدایک کروڑ لوگ بے روزگار ہونگے،یہاں تو پہلے بھی مہنگائی کو پر لگے تھے حکومت نے کورونا کو صرف ایک بہانہ بنایاہے اس سے پہلے بھی یہاں مہنگائی تھی ڈالر،پیٹرول،چینی،آٹا،بجلی ،گیس،دوائیاں مہنگی تھی غرض ہر چیز مہنگاتھا کورونا تو صرف بہانہ تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں