جائز مطالبات حل نہ ہوئے توآن لائن کلاسوں کا بائیکاٹ کرینگے،فپواسا

سلام آباد+کوئٹہ:فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA)نے آن لائن کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن، پبلک سیکٹر یونیورسٹیز فیکلٹی کی نمائندہ تنظیم نے اعلی تعلیم کے شعبے کو نقصان پہنچانے اور تحقیقی کلچر کی حوصلہ شکنی کے لئے پالیسیاں شروع کرنے پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ان کی نااہل ٹیم کی کارگردگی کی شدید مذمت کی ہے۔ فیڈریشن نے ایچ ای سی اور اس کے چیئرمین پر عدم اعتماد کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر 30جون 2020تک FAPUASAکے جائز مطالبات پورے نہ ہوئے تو FAPUASAآن لائن تدریس کا بائیکاٹ سمیت HECکی تمام پالیسیوں کا بائیکاٹ کرے گا۔ فیڈریشن کی آن لائن ایگزیکٹیو باڈی کے اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایچ ای سی کے چیئرمین کو تبدیل کیا جائے اور ایک قابل شخص کو مقرر کیا جائے جو فیکلٹی کے مسائل حل کرے اور پاکستان کے اعلی تعلیم کے شعبے کو مزید نقصان سے بچائے۔فیڈریشن نے اکیڈیمیا کے بارے میں چیئرمین ایچ ای سی کے رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا، جو پچھلے دو سالوں میں متعدد بار اکیڈیمیا کے امور کو حل کرنے اور اپنے وعدوں کو برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کا ایگزیکٹو کونسل کا آن لائن اجلاس 16جون 2020کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے صوبائی چیپٹرز اور اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (اے ایس اے) کے نمائندوں نے شرکت کی۔فپواسا نے پنجاب حکومت کی "پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے بارے (ترمیمی)ایکٹ 2020” نافذ کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت اور مخالفت کی۔ یونیورسٹیوں کی خودمختاری کو کم کرنے یا سمجھوتہ کرنے کی ایسی کوئی بھی کوشش کی اساتذہ کی حمایت کے سا تھ بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ فپواسا نے بیان جاری کیا کہ وہ غیر ماہر تعلیم کو سنڈیکیٹ کا سربراہ مقرر کرنے کی تجویز کو قبول نہیں کرے گا۔ایگزیکٹیو باڈی ممبران نے سالانہ بجٹ میں تعلیمی شعبے اور یونیورسٹیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، بیان میں کہا گیا کہ سالانہ بجٹ کے لحاظ سے بدقسمتی سے حکومت کی طرف سے یونیورسٹیوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ فکیلٹی اور فیڈریشن نے یہ محسوس کیا ہے کہ ایچ ای سی کا کردار جامعات کی طرف انتہائی حوصلہ شکنی کا ہے کیوں کہ ایچ ای سی حکومت سے مطلوبہ بجٹ حاصل کرنے اور یونیورسٹیوں کی بجٹ کی ضروریات کے بارے میں حکومت کو راضی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت سے مطلوبہ فنڈز حاصل کرنے میں ایچ ای سی کی ناکامی کی وجہ سے جامعات اپنے تعلیمی اور انتظامی عملے کو وقت پر تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔فپواسا نے ٹینوئر ٹریک (ٹی ٹی ایس)فیکلٹی سے متعلق ایچ ای سی کے 36ویں کمیشن اجلاس کی سفارشات کو مسترد کردیا۔ٹی ٹی ایس فیکلٹی ممبروں سے متعلق امور کی منظوری کے لئے چیئر مین ایچ ای سی کی تشکیل کردہ کمیٹی کی سفارشات پیش نہ کرنے پر فپواسا نے ایچ ای سی حکام کے اس عمل کی شدید مذمت کی۔ فپواسا کا کہنا تھا کہ ہماری سفارشات کو نظرانداز کردیا گیا ہے ان سفارشات میں ملازمت کی حفاظت، تنخواہوں میں اضافے، پنشن، توثیق کے امور اور انتظامی عہدے شامل ہیں، جو کئی سالوں سے زیر التوا ہیں۔ فپواسا نے ٹی ٹی ایس فیکلٹی کی تنخواہوں میں اضافے کے نئے فارمولے کو مسترد کردیا۔ ٹی ٹی ایس فیکلٹی پچھلے 5 سالوں سے اضافے سے محروم ہے۔ ایچ ای سی کے نئے فارمولے سے ایچ ای سی کی پالیسیوں اور وعدوں پر فیکلٹی کا اعتماد ٹوٹ گیا ہے۔فپواسا نے مطالبہ کیا کہ بی پی ایس فیکلٹی ممبروں کے لئے تدریسی تجربے و پروموشن کے لیے پی ایچ ڈی کے بعد کے تجربے کی ضرورت کے نفاذ میں مزید 5 سال کی توسیع کی جائے۔ چیئرمین ایچ ای سی نے اس معاملے پر دو ہفتوں کے اندر جائزہ لینے پر اتفاق کیا تھا لیکن اس بارے گذشتہ 6 ہفتوں سے کوء پیش رفت نہیں ہوئی-فپواسا نے ایچ ای سی کی نئی ریسرچ جرنل پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اگر ایچ ای سی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر یکطرفہ پالیسی پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کرے گی تو، فپواسا اس کا بائیکاٹ کرے گا اور پورے جوش و جذبے کے ساتھ اس پر عمل درآمد کی مزاحمت کرے گا۔فپواسا نے اساتذہ اور ریسرچرز کے لئے 75 ٹیکس چھوٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔فپواسا نے عزم کیا کہ اگر 30 جون 2020 تک مذکورہ بالا امور حل نہ ہوئے توپاکستان کی یونیورسٹیوں کی تدریسی طبقہ کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں