بی این پی کی حکومت سے علیحدگی پروزیراعظم پر عدم اعتماد کا اخطرہ منڈلانے لگا

کوئٹہ:وزیراعظم عمران خان بلوچستان نیشنل پارٹی کی حکومت سے علیحدگی پر ان کے چار اراکان قومی اسمبلی کی حمایت سے محروم ہوگئے ہیں ان ارکان میں سردار اختر جان مینگل، آغا حسن بلوچ، حاجی ہاشم نوتیزئی اور ڈاکٹر شہناز بلوچ شامل ہیں جب کی ایک سینیٹر جہانزیب جمالدینی کا تعلق بھی بی این پی مینگل سے ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کرنے والی بلوچستان نیشنل پارٹی کو اپوزیشن نشستیں الاٹ ہونے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد170سے بڑھ سکتی ہے جس سے وزیراعظم پر تحریک عدم اعتماد کا خطرہ منڈلانے لگے گا۔عمران خان سترہ اگست2018کو 176ووٹ لے کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے جن میں پی ٹی آئی اراکین کے 151، ایم کیو ایم کے 7، مسلم لیگ(ق)کے 3، جی ڈی اے کے 3، بی این پی کے 4، بی اے پی کے 5، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کا ایک، ایک جبکہ 2 آزاد اراکین نے عمران خان کو ووٹ دئیے تھے،ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کے مجموعی ووٹوں کی تعداد167ہے۔چار آزاد ارکان بھی ہیں۔بی این پی مینگل کے الگ ہونے پر حکومت اپوزیشن ایوان میں اب عددی اعتبار سے قریب قریب ہیں تاہم دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے بھی علیحدگی کاعندیہ دیدیاگیاہے،بلوچستان عوامی پارٹی کے 5اور بی این پی کے 4ووٹ کے بعد اپوزیشن کی ووٹوں کی تعداد176ہوسکتے ہیں،ووٹوں عددی اعتبار وفاقی حکومت میں تبدیلی کاپیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے اگر کوئی اور سیاسی پیش رفت نہ ہوئی تو اگلے مرحلے میں بی این پی مینگل کی طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو اپوزیشن بینچز الاٹ کرنے اور اسمبلی ریکارڈ میں حکومتی اتحادی جماعت لکھنے کی بجائے اپوزیشن جماعت لکھنے کی دراخوست دی جائے گی۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اپوزیشن ارکان کی تعداد176سے بڑھ سکتی ہے جس سے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا خطرہ منڈلانے لگے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں