بلوچستان اپوزیشن کا رات گئے تک دھر نا

کوئٹہ:متحدہ اپوزیشن کے ارکان بلوچستان اسمبلی نے کہاہے کہ صوبائی بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر مذاکرات نہیں ہونگے،حکومت کی طرف سے اپوزیشن حلقوں میں مداخلت عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے،حکومتی غفلت سے بلوچستان میں کورونا پھیل گئی اور دیگر مسائل سر چڑھ کر بولنے لگے ہیں،حکومت پچھلے بجٹ کی طرح آئندہ بجٹ بھی ہڑپ کرنے اور اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں مصروف ہیں۔ان خیالات کااظہار متحدہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیراحمدشاہوانی، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے،میر زابد ریکی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہاکہ اپوزیشن گزشتہ دو سالوں سے اسمبلی میں سراپااحتجاج تھی لیکن وہاں بات نہیں بنی اور نااہل حکومت نے اپوزیشن حلقوں کو نظرانداز کیا جس پر مجبوراََ ہم نے مارچ میں عوام کے درمیان احتجاج کا فیصلہ کیا اور 19مارچ کو عوامی احتجاجی پروگرام ترتیب دیا لیکن کورونا کی وجہ سے احتجاج ملتوی کردیا اب لاک ڈاؤن ختم ہوگئی ہے جس پر اپوزیشن جماعتیں نااہل حکومت کے خلاف ایک بارپھر سراپااحتجاج ہیں،مذاکرات ہوئے لیکن حکومت سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کررہی،بلوچستا ن نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہاکہ بلوچستان میں کورونا وائرس پھیل گیا،ٹڈی دل نے ہزاروں کسانوں،زمینداروں کے باغات اور فصلات تباہ کردئیے ان مسائل پر ہم نے تین بار اسمبلی اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرائی اور ایک بار کچھ گھنٹوں کیلئے اجلاس بھلایاگیا،انہوں نے کہاکہ حکومت 23ارکان اسمبلی کے حلقوں کونظرانداز کررہی ہے اور من پسند حلقوں کو اربوں روپے سے نواز اجارہاہے بجٹ میں اپوزیشن ممبران کو بے خبررکھاجارہاہے ہم نے بھی الیکشن جیتاہے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر اسمبلی میں آئے ہیں کیا ہمارا یہ حق نہیں کہ ہم فنڈز عوامی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کرسکیں،اپوزیشن حلقوں کو نظرانداز کرنے کے خلاف اور بجٹ پر اعتماد میں لئے بغیر ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاکہ اپوزیشن نے حکومت کے عوام دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج شروع کیاہے پچھلے بجٹ میں 88ارب روپے لیپس ہوئے دوسرا بجٹ آیاہے اس میں بھی مختلف سیکٹرز میں رکھے گئے بجٹ لیپس ہورہے ہیں،اپوزیشن کے 23حلقوں میں کم وبیش 70لاکھ آبادی کو کیا پانی کی ضرورت نہیں یا علاج کی ضرورت نہیں ہے،حکومت نے پہلے بھی اپوزیشن حلقوں کو نظرانداز کیا اب ایک بار پر عوام دشمن بجٹ لانے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں صرف خاص لوگوں کو نوازا جائے گا اور عوام سے محروم ہونگے،ہم اپنا بھرپور احتجاج اٹھائیں گے،رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے ترقی کے جو دعوے کئے جارہے ہیں اگر یہی ترقی ہے تو یہ عوام کے ہاتھوں سے نکل جائے گا اور پھر کبھی نہیں آئے گا،انہوں نے کہاکہ دو سال میں وزیراعلیٰ بتائیں کہ کس حلقے میں میگا پروجیکٹ شروع ہواہے حکومت صرف اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کاکام کرسکتی ہے اور اپوزیشن فنڈز کو اپنے من پسند حلقوں میں تقسیم کرسکتی ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان صوبائی اسمبلی کا شہید فیاض سنبھل چوک پر دھرنا رات گئے تک جاری رہا اپوزیشن کی جانب سے صوبائی حکومت پر صوبائی پی ایس ڈی پی میں نظرانداز کرنے اپوزیشن حلقوں میں مداخلت سمیت دیگر مطالبات کے حق میں شہید فیاض سنبھل چوک پر دھرنا دیا گیا دھرنے میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی قائدحزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ملک نصیراحمدشاہوانی‘ نصراللہ زیرے‘ اخترحسین لانگو‘ احمدنواز بلوچ‘ بابو رحیم مینگل‘ میرحمل کلمتی‘ میرزابد ریکی‘ ثناء بلوچ‘ اکبر مینگل‘ عبدالواحد صدیقی‘ اصغرعلی ترین سمیت دیگر شامل تھے ارکان اسمبلی کی جانب سے دھرنا رات گئے تک جاری رہا تاہم مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہ ہوسکی کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ اپوزیشن کا احتجاج پی ایس ڈی پی کی بجائے صوبے کے وسیع تر مفاد کے لئے ہو تا اپوزیشن کے کچھ معزز اراکین نے صورتحال کو سمجھ لیا ہے میں انہیں سراہتا ہوں تاہم دیگر اراکین کو کم از کم کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں دوسروں کی زندگی کے لئے رسک نہیں بننا چاہیے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں اپوزیشن ارکان اسمبلی کے احتجاج پر ٹوئٹر پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ میر ی خواہش ہے کہ اپوزیشن بلوچستان کے وسیع تر مفاد کے لئے احتجاج کرتی لیکن انکا احتجاج پی ایس ڈی پی اور ترقیاتی اسکیمات تک محدود ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں اپوزیشن میں کچھ ارکان سمجھ دار ہیں اور انہیں صورتحال کی سنگینی کا احساس ہے جنہیں میں سراہتا ہوں لیکن دیگر اپوزیشن ارکان اس ہنگامی صورتحال میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالیں

اپنا تبصرہ بھیجیں