مسلح گروہوں نے پنجگور کو یرغمال بنایا ہوا ہے،آل پارٹیز

پنجگور: پنجگور بدامنی چوری ڈکیتیوں کے خلاف آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عظیم الشان ریلی اور جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی احتجاجی جلسہ سے مقرریں جن میں آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیرمین حافظ محمد اعظم بلوچ، آل پارٹیز کے وائس چیرمین علاءالدین ایڈوکیٹ بی این پی مینگل کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نذیراحمد بی این پی مینگل کے ضلعی صدر کفایت اللہ بلوچ بی این پی عوامی کے ضلعی صدر نثاراحمد بلوچ نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر و بزرگ رہنما حاجی صالح محمد بلوچ نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما پھلین بلوچ بی این پی عوامی کے مرکزی لیبر سکریٹری نوراحمد بلوچ بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما حاجی عبدالغفار شمبے زئی جے یو آئی کے ضلعی جنرل سکریٹری حاجی عبدالعزیز بلوچ مسلم لیگ ضلعی صدر شاہ حسین، کورکمیٹی کے رکن اشرف ساگرانجمن تاجران کمیٹی کے صدر حاجی خلیل احمد پی پی کے ضلعی صدر حاجی فاروق الزمان، بی این پی عوامی کے ضلعی جنرل سکریٹری ظفر بختیار جماعت اسلامی کے نائب امیر مولانا نورمحمد بلوچ مولانا علی احمد، بی این پی عوامی کے آصف مجید، سدرہ شعیب، سول سوسائٹی کے شکیل احمد حاجی خدارحم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی زمہ داری ہے مگر وہ اس جانب توجہ دینے کی بجائے بہرے، اندھے اور گونگے پن کا مظاہرہ کررہی ہے چند جرائم پیشہ مسلح گروہوں نے پورے شہر کو یرغمال بنارکھا ہے کسی کی جان ومال وابرو محفوظ نہیں ہے شہری ایک طرح سے زہنی مریض بن چکے ہیں حکومت پنجگور کا امن لوٹا دے عوام بیزار ہوچکے ہیں سی پیک پر دھرنا دینے کے ساتھ ساتھ کوئٹہ تک لانگ مارچ بھی کریں گے شہر میں منشیات کی حوصلہ افزائی کیا جارہا ہے تاکہ نوجوان نسل اس لت میں مبتلا ہوکر آسانی کے ساتھ موت کی وادی میں چلانگ لگائے ریاستی آئین میں غیر قانونی مسلح دستوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے جو لوگ بھی اس طرح کے گروہوں کو سپورٹ فراہم کررہے ہیں دراصل وہ ملک کی آئین کو نہیں مان رہے 13 لاکھ کی آبادی کو چند جرائم پیشہ افراد کے لیے کڈے لائن لگانا ملک کے ساتھ ہر گز وفاداری کے زمرے میں نہیں آتا حکومت پہلے عوام کا تحفظ کرے بعد میں ان کے لیے سہولتوں کا بندوبست کرے مقرریں نے کہا کہ مشکلات اور مصیبتوں سے نکلنے کا واحد حل اتحاد ویکجہتی ہے بلوچ کو ریاست میں تیسرے درجے کا شہری سمجھا جارہا ہے مقرریں نے کہا کہ بلوچ بھی پاکستان کے شہری ہیں انھیں کیوں جرائم پیشہ مسلح جہتوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے ریاست کے قوانین میں مسلح اسلحہ برداروں اورمسلح جہتوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے بلکہ اس طرح کے اقدام آئین اور قانون سے ماورا ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچ کو تحفظ اور عزت دینے سے ملک محفوظ ہوگا سانحہ ڈھنگ اور دازن تمپ نے بلوچ تاریخ کو داغدار کی ہے حالت جنگ میں بھی عورتوں کا احترام کیا جاتا ہے مگر درندہ صفت افراد نے ہماری بہنوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا اج اگر ہمارے گھر اور عزتیں محفوظ نہیں تو ہم ریاست اور ان کے اداروں سے اور کیا توقع رکھیں بلوچ پرامن قوم ہے اور اس ملک کا شہری بھی ہے نہ جانے کیوں ان کی وفاداری اور حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مقرریں نے کہا کہ ریاست فیصلہ کرے کہ عوام کو گلے لگائے گی یامسلح جہتوں کو تقویت دے گی انہوں کہا کہ بلوچ ایک غیرت مند قوم ہے اور مذید زیادتی برداشت نہیں کرے گا مقرریں نے کہا کہ ڈھنک اور تمپ واقعات قابل نفرت ہیں کوئی بھی معاشرہ اس طرح کی بے رحمانہ زیادتیوں کو برداشت نہیں کرتا ہے مقررین نے کہا کہ پنجگور کے شہری لینڈ مافیا سے زمینیں نہ خریدیں یہ جو زمینین بیچتے ہیں یہ زمینین ہمارے اور اپ کے لوگوں کی ہیں جو ان لوگوں نے اسلحہ کے زور پر قبضہ کی ہوئی ہیں مقرریں نے کہا کہ مکران پنجگور میں لاقانوعیت کو فروغ دیا جارہا ہے اور ہم امن کی بحالی تک چھین سے نہیں بھیٹیں گے اور کوئٹہ تک لانگ مارچ کریں گے مقرریں نے کہا کہ ڈکیتیوں نے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے لوگ کے گھر اور حجرے تک محفوظ نہیں جب کسی مسلح گروہ کا جب جی کرتا ہے تو وہ لوگوں کے مال واسباب کو لوٹ کر چلا جاتا ہےعوام بدامنی چوری ڈکیتیوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں مقرریں نے کہا کہ غیر قانونی اسلحہ برداروں کو شہریوں پر مظالم کرنے کی چھوٹ دی گئی ہے اکسیویں صدی میں عوام کو ہر چیز کا ادراک ہے انھیں پتہ ہے کہ مسلح جہتوں کی سرپرستی کون کررہا ہے انہوں نے کہا کہ مسلح افراد اس بات کا فخریہ اظہار کرتے ہیں کہ وہ کن لوگوں کی سرپرستی میں کام کرتے ہیں مسلح جہتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے شہر میں جگہ جگہ منشیات کے آڈے قائم ہیں تاکہ بلوچ نوجوان کو منشیات میں دھکیل کر مفلوج بنایا جائے سادہ لباس میں مسلح افراد لوگوں کو اٹھانے میں ملوث ہیں مقرریں نے کہا کہ گرمکان کے علی دوست ایک سرکاری ملازم ہونے کے باوجود اپنے پیاروں کی تلاش میں سرگران ہے گچک اور کوچہ جات کے لوگ پریشان ہیں ان کا کوئی والی وارث نہیں ہے مقرریں نے کہا کہ وزیراعظم سے لیکر انتظامی پوسٹوں پر تعیناتی بھی اوپر کے احکامات پر ہوتی ہیں یہ لوگ آقاوں کے حکم محتاج ہوتے ہیں عوام کے جان ومال کا تحفظ ان کی ترجیح نہیں مقرریں نے کہا کہ ہم امن اور عزت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں چند مسلح جرائم پیشہ افراد نے پورے معاشرے کو یرغمال بنایا ہوا ہے اب ہماری ماں بہنوں کو بھی شہید کیا جارہا ہے مقرریں نے کہا کہ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں اور ملک کے آئین اور قانون کا احترام نہیں کررہے چوکیوں پر شرفا کی تو تذلیل کی جاتی ہے مگر مسلح جہتوں کے لیے کوئی روک ٹھوک اور قائدہ قانون نہیں ہے وہ ہنستے مسکراتے چوکیوں سے گزرتے ہیں مقرریں نے کہا کہ عوام کو ہر سطح پر پریشانی میں مبتلا کردیا گیا ہے رات کو بجلی نہ ہونے کی وجہ باہرجاکر آرام فرمانا بھی حرام کردیا گیا ہے اس، خوف سے لوگ بابر نہیں سوپاتے کہ کئیں سے کوئی اندھی گولی کا شکار نہ بن جاوں مقرریں نے کہا کہ چور اور ڈاکو تھانہ پہنچ کر پھر پروٹوکول کے ساتھ بری ہوجاتےمقرریں نے کہا کہ بلوچ نوجوان کو روزگار نہیں ہے بجلی گیس تعلیم صحت اور دیگر سہولتیں بھی میسر نہیں اب انٹرنیٹ بھی ان کے لیے بند کردیا گیا مقرریں نے کہا کہ امن کے مسلے پر تمام پارٹیاں یکجا ہیں عوام بھی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں نیٹ کئی عرصوں سے بند ہے اور، یہ سہولت 13 لوگوں کی خاطر سے 13 لاکھ لوگوں سے چھین لیا گیا ہے مقرریں نے کہا کہ آج پنجگور کے عوام کورونا کے خطرات کے باوجود باحالت مجبوری میدان میں نکلے ہیں کسی کو شوق نہیں ہے کہ وہ خود کو خطرات میں ڈالیں انہوں نے کہا کہ چوراور ڈاکووں کی سرپرستی اب بند ہونا چائیے عوام اپنے ننگ وناموس کی خاطر گردنیں کٹانے سے دریغ نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ جب تک ہم خود ظلم وزیادتی وچور ڈاکووں کے خلاف میدان میں نہیں نکلتے کوئی دوسرا آکر ہمیں امن نہیں دے گا مقرریں نے کہا کہ عوام اس بات سے بخوبی اگاہ ہیں کہ امن کی خرابی کے پھیچے کون سے لوگ ہیں اب ہماری عزت وننگ وناموس کا مسلہ ہے ڈاکو راج کے خلاف یکجہتی کی ضرورت ہے پنجگور مکران کے عوام پرامن لوگ ہیں اور سب پاکستانی بھی ہیں اس کے باوجود انھیں سکون سے جینے نہیں دیا جارہا چند چور اور چکوں کو ان پر حاوی کردیا گیا ہے اس بات سے کیا پیغام جاتا ہے کہ ریاست چند چوراور چکوں سے اپنے عوام کا تحفظ نہیں کرپارانتظامیہ پولیس اگر اتنی بے بس اور لاچار ہیں تو و میں بیٹھ جائیں کیوں مفت میں قومی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں منشیات فروشی کو چوٹ دے کر ملک کی کونسی خدمت کی جارہی ہےمقررین نے کہا کہ جو لوگ محنت مزدوری کرکے سوکھی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں انھیں تنگ کیا جاتا ہے چیدگی بارڈر میں غریب کاروباری لوگون کی گاڑیوں کو پکڑ کر انھیں بے روزگار کیا جارہا ہے مقرریں نے کہا کہ خرابیوں کی جڑ منشیات ہے منشیات فروشوں کی حوصلہ افزائی امن کےآگے رکاوٹ ہے تمپ اور ڈھنک میں ہماری بہنوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا وہ ہماری قومی غیرت کو چیلنج کرنے کے برابر ہے شریف شہریوں کو چاقو، رکھنے کی اجازت نہیں مگر ڈارک گاڑیوں میں اسلحہ برداروں کو کھلی چھوٹ دیا گیا ہے لاپتہ افراد کا مسلہ اہم ہے جرائم پیشہ افراد اس حد تک قوت حاصل کرچکے ہیں کہ لوگوں کے گھریلوی معاملات میں بھی مداخلت کرنے لگے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈرگ لینڈ مافیا اور جرائم پیشہ افراد سے نجات اس وقت ممکن ہوگی جب ہم سیاسی انا سے بالاتر ہوکر ایک ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج جمع ہونے کا مقصد لاقانونیت سے نجات ہے اور یہ ایک پیغام بھی ہے کہ اب عوام اپنے ننگ وناموس کے دفاع سے غافل نہیں ہیں مقرریں نے کہا کہ مکران کے واقعات باعث، شرم ہیں ہماری ماں بہنوں کی گردنیں کاٹی جارہی ہیں مکران پنجگور کے عوام دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں انھیں اس طرح کے حالات میں دھکیل کر بھوکا مارنے کی سازش ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں ہم ایک ہیں کرسی اقتدار عوام کی عزت ننگ وناموس اور روزگار کا نعم البدل نہیں ہوسکتا انتظامیہ پولیس امن کی بحالی کے زمہ دار ہیں اور اپنے فرائض کو ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیں بدامنی اب ناقابل برداشت ہوچکی ہے قبضہ گیرشہریوں کی زمینوں کو قبضہ کرنے کاروش ترک کرد مقرریں نے کہا کہ عوام کا یہ جم غفیر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہم اس ملک کے پرامن شہری ہیں اور انصاف کے لیے یہاں اکھٹے ہوئے ہیں برمش اور بی بی کلثوم کا خاندان انصاف چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ کیسے محافظ ہیں جو چند لوگوں کی خاطر، عوام کی زندگی اجیران بنارہے ہییں مقرریں نے کہا کہ عوام پرامن ہے زبردستی لوگوں کو ملک سے باغی بنانے کا روش اب ختم کیا جائے مقرریں نے کہا کہ ان اسلحہ بردار مافیا سے بلوچستان کے عوام نفرت کرتے ہیں مقرریں نے کہا کہ ایک ماہ کے دوران گیارہ لوگ قتل ہوئےمقرریں نے کہا کہ عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف صف آرہا ہیں یہ ہماری سرزمین ہے اور یہاں سے بھی ہمیں بیدخل کرکے سہولتوں سے محروم کردیا گیا آن لائن تعلیم کا تو ڈرامہ ہورہا ہے نیٹ کے بغیر یہ کیسے ممکن ہے کہ لوگ آن لائن کلاسیں لے جہاز کی سہولت بھی چھین لی گئی ہے لوگوں کو زبردستی مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ احتجاج کریں مقرریں نے کہا کہ عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ اپنی ننگ وناموس وقومی غیرت کی خاطر یکجا ہوکر بحالی امن کے لیے باہر نکلے ہیں مقرریں نے کہا کہ بی بی ملک ناز کے قبر کی خاک خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ بی بی کلثوم کا اندونہاک واقعہ پیش آیا مقرریں نے کہا کہ ہم اب روزگارسے زیادہ امن کے لیے رورہے ہیں بلوچ کو اب بارڈر پر بھی کاروبار مزدوری کرنے نہیں دیا جاتا ہے مقرریں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ پولیس صرف مراعات کی حد تک خود کو محدود نہ رکھیں مقرریں نے کہا کہ حکمران گنگے بہرے اور اندھے ہوچکے ہیں تاریخ سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے مقرریں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں ریاست اور عوام کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا گیا ہے چوراور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی مذید دوریوں کا سبب بنے گا مقرریں نے کہا کہ دنیا میں ریاستوں کی اپنی اپنی زمہ داریاں ہوتی ہیں جو اپنے عوام کے تحفظ اور فلاح وبہبود پر کام کرتی ہیں مگر ہمیں سوتیلا پن کا شکار بنا دیا گیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں