حکومت کی تعلیم کے ساتھ سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے، نذیر بلوچ

سوراب: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سوراب زون کے زیراہتمام سوراب،مکران و بلوچستان کے دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ کے بندش اور آن لائن کلاسز کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ آج دوسرے روز بھی جاری رہا کل 23 جون کو بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا اور احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ، بی ایس او سوراب زون صدر عامر بلوچ، بی ٹنڈو جام زون کے صدر بالاچ بلوچ، بی ایس او اتھل زون کے صدر ریاض بلوچ، ایگریکلچر کالج کوئٹہ یونٹ کے یونٹ سیکریٹری کامران بلوچ، ٹنڈو جام زون کے انفارمیشن سیکرٹری باسط بلوچ، سینئر اراکین بی ایس او عبید بلوچ، وسیم بلوچ، عبداللہ بلوچ، حسن بلوچ،فیصل بلوچ،شہاپ بلوچ سمیت بی ایس او کے دیگر کارکنان نے شرکت کی۔بھوک ہڑتالی کیمپ میں سوراب کے سیاسی سماجی و مختلف وفود نے اظہار یکجہتی کی جن میں پریس کلب سوراب کے صدر شبیراحمدلہڑی بی این پی ضلعی صدر عبداللطیف قلندرانی، جنرل سیکرٹری امان اللہ مینگل،سینئر نائب صدر میرعبدالرحمان گرگناڑی، انفارمیشن سیکرٹری فیصل مینگل، حبیب میروانی،ایگریکلچر آفیسر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین شکیل زہری، ایڈووکیٹ منیر آزاد بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے سابقہ چیئرمین لطیف بلوچ، قدیر بلوچ، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنما انور ملازئی، لعل بخش صاحب، انٹر کالج سوراب کے لیکچرارز شکیل بلوچ، اختر بلوچ، بیروزگار ایسوسی ایشن کے چیئرمین صلاح الدین مینگل دیگر سیاسی و سماجی اور ادب سے تعلق رکھنے والے رہنما ماما غلام رسول عمرانی، عبیداللہ مستانہ، حفیظ اللہ شاکر، مولوی نذیر احمد، انجینئر مقصود مینگل، ثناء اللہ، سمیت دیگر لوگ شریک تھے۔اس موقعے پر بی ایس او کے مرکزی چیئرمین واجہ نزیر بلوچ نے صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او اس وقت بلوچستان بھر میں آن لائن کلاسز کے ناقابل عمل فیصلے کے خلاف سرآپا احتجاج ہے جس میں سوشل میڈیا مہم، پریس کانفرنس احتجاجی ریلیاں مظاہرے بھوک ہڑتالی کیمپ تمام پرامن احتجاجی طریقہ کار کے مطابق جائز مطالبات کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں لیکن بلوچستان حکومت اس وقت تعلیم جیسے اہم مسئلے پر سو رہی یے جسکا بلوچستان کے عوام طلباء و طالبات کے تعلیم کے ساتھ کوئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے آنلائن کلاسز کا خوشنما نعرہ یے لیکن اس وقت قابل عمل نہیں ہوسکتی ہے جب آنلائن کلاسز کے لئے تمام لوازمات انٹرنیٹ بجلی موبائل پیکج طلباء و طالبات کو میسر ہو ایسے صورتحال میں جب بلوچستان کے کئی اضلاع میں سرکاری احکامات کے نتیجے میں ہی انٹرنیٹ بند کردی گئی یے جبکہ 95 فیصد علاقوں میں تھری جی فور جی نیٹ نہیں موبائل کال سننے کے لئے لوگوں کا مشکلات کا سامنا ہے اس صورتحال میں اگر یونیوسٹیز آنلائن کلاسز کو جاری رکھتے ہے تو اس سے بلوچستان کے طلباء و طالبات کا تعلیمی عمل ضائع ہوگا اور وہ امتحانات میں شرکت بھی نہیں کرسکیں گے جبکہ یونیوسٹیز کے جانب سے سمسٹر فیس لینا طلباء و طالبات کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے کورنا وائرس وبائکی وجہ سے لوگوں کے معاشی حالات انتہائی ناگفتہ ہے ان کے لئے سمسٹرز کے فیس ادا کرنا ناممکن ہے طلباء طالبات کے فیس معاف کیا جائے جبکہ تعلیم جیسے اہم ایشو اور کورنا وباء کے پیش نظر ماہرین صحت طلباء تنظیموں کے مشاورت کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کو سرکاری احکامات کے نتیجے میں بند کرنا بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہیجہاں موبائل ٹاور موجود ہے وہاں سے پابندی ہٹائی جائے اور طلباء و طالبات کو بلوچستان بھر میں مفت انٹرنیٹ فراہم کیا جائے۔اس حوالے سے جب تک سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جاتے آن لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں