وفاق سے علیحدگی کا فیصلہ نہیں ہوا،آن لائن کلاسز موخر کرنے کیلئے ایچ ای سی سے بات کرینگے،جام کمال

کوئٹہ :وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا نہ تو کوئی اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ہم نے اپنے اعتراضات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے علم میں بھی ہے کہ ہم پی ایس ڈی پی کے معاملے پر بات بھی کریں گے اور احتجاج بھی کریں گے، ہمارا احتجاج صرف پی ایس ڈی پی کے لئے ہے تو بات بھی صرف پی ایس ڈی پی پرہی کریں گے، یہ نہیں کہ احتجاج کی آڑمیں وزارت یا کوئی اور فائدہ لے کر چپ ہوجائیں، وفاقی وزیر اسد عمر نے یقین دلایا ہے کہ بلوچستان کے منصوبوں کے اس سال ستمبر میں ٹینڈر کردیئے جائیں گے اور وفاقی اور صوبائی حکام منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے ہر ماہ جائزہ اجلاس منعقد کریں گے، این ایف سی میں بلوچستان کے حصے کو آئینی تحفظ حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں اوور ڈرافٹ کی طرف جانے کی ضرورت نہیں، بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے منصوبہ بندی تیار کی ہوئی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ڈیلی نیوز پیپر ایڈیٹر کونسل کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ ہمیشہ سے روایتی سیاست میں پھنسا رہا ہے اور اصلاحات یا بنیادی ڈھانچہ کی طرف کبھی توجہ نہیں دی گئی ہے، گورننس میں اصلاحات لائے بغیر آگے بڑھنا اور وفاق کی دلچسپی حاصل کرنا ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں فنڈز کا ضیاع ہوا، غلط منصوبہ بندی کے باعث ترقیاتی عمل میں کوتاہیاں ہوئیں، 1997ء کے منصوبے بھی آج تک نامکمل ہیں، موجودہ صوبائی حکومت نے 1997سے 2017تک کی نامکمل اسکیموں کی تکمیل کے لئے 18ارب روپے مختص کئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں پہلے ان اسکیموں کو مکمل کیا جاتا تھا جن میں وزیراعلیٰ اور وزراء کی دلچسپی ہوتی تھی، اگر وزیراعلیٰ اپنے حلقے سے باہر نہ نکلے تو باقی صوبہ کبھی ترقی نہیں کرے گاکیونکہ وزیراعلیٰ پورے صوبے کا ہوتا ہے اور اس نے پورا صوبہ دیکھنا ہوتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمام سیکٹرز اور تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا ہے، ایسے منصوبے شامل کئے گئے ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ دو سال میں مکمل کیا جاسکے، نظام چلے گا تو سب کو فائدہ پہنچے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم صوبے کے اپنے وسائل اور محصولات میں اضافے پر توجہ دے رہے ہیں، رواں مالی سال میں ہمارے اپنے وسائل میں 25ارب روپے تک کا ریکارڈ اضافہ ہوا اور آئندہ مالی سال کے لئے 45ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور محاصل کے حامل دس محکموں میں ضروری اصلاحات کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے جبکہ سرمایہ کاری میں اضافہ کے لئے بورڈآف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کو فعال کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ صوبائی محکمہ خزانہ نے 64ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے سالانہ نو ارب روپے کا منافع حاصل ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے طلباء کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے درپیش مسائل کا اندازہ ہے جس کے حل کے لئے صوبائی حکومت فوری اور بھرپور اقدامات کرے گی جس کے لئے محکمہ تعلیم کو ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے آن لائن کلاسز کو ایک ماہ کے لئے موخر کرنے کا بھی کہا جائے گا تاکہ اس دوران دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں کو بہتر بنایا جاسکے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں صوبے میں تقریباً چار ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں، صوبے کے سیاحتی اور تاریخی مقامات کو جن کی تعداد 1500سے زائد ہے شاہراہوں سے منسلک کرکے ان تک رسائی ممکن بنانے کے منصوبے بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے تمام بنیادی مراکز صحت کو مواصلاتی رابطوں سے منسلک کرکے ٹیلی میڈیسن کے آغاز کا منصوبہ بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے جس سے دوردراز کے عوام کو علاج کی بہتر سہولتیں مل سکیں گی، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اخبارات کو اشتہارات کی تقسیم سمیت درپیش دیگر مسائل کے حل کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مقامی اخبارات کو وفاقی اشتہارات کے 25فیصد کوٹہ کی بحالی کے لئے بھی وفاقی حکومت سے بات کریں گے، وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا کے لئے فنڈز مختص کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی جبکہ انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سٹی کے قیام کے لئے اراضی کی فراہمی کا اعلان بھی کیا جہاں میڈیا ہاؤسز کو دفاتر کے قیام کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ وفد کی جانب سے اخباری صنعت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے وزیراعلیٰ کی یقین دہانی پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا، صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی اور میر عارف جان محمد حسنی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں