27 مارچ 1948 بلوچستان کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا، این ڈی پی

کوئٹہ (پ ر) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہ تاریخ بھی ایک قومی ورثہ ہے اسکی حقیقت کو مفادات کے تحت تبدیل کرنا ماضی کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ آبادکاروں نے اپنی منشا کے مطابق بلوچ قومی تاریخ کے کئی پنّوں کو مٹانے کی کوشش کیں، جس طرح برطانیہ کی شکست کے بعد بلوچ سر زمین پر سات ماہ اور پندرہ دن کی بلوچ حاکمیت کا خاتمہ یعنی اگست سے مارچ 1948ءبلوچستان کی تاریخ میں نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے، جسے کسی قیمت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ترجمان نے بیان میں کہا کہ چار اگست 1947ءکو تاج برطانیہ کی زیر صدارت نئی دہلی کانفرنس میں بلوچ حق خوداریت اور اس کی الگ حیثیت کو تسلیم کر کے گیارہ اگست وائس رائے ہاﺅس نئی دہلی سے نشر ہوئے جبکہ بارہ اگست کو دنیا بھر کے میڈیا نے پاکستان کی جانب سے قلات کی جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرنے کے خبر کو شہ سرخیوں میں چلایا۔ مگر برطانیہ کی طویل مدتی چالبازیوں سے بالآخر مارچ کے مہینے میں بلوچ اپنی سر زمین کی حاکمیت سے محروم کردیے گئے۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کے شکنجے میں پھنس کر کیچ کے نواب بائیا خان گچکی، نواب خاران میر حبیب اللہ نوشیروانی اور جام لسبیلہ جام غلام قادر نے سترہ مارچ کو بلوچ ریاست کو تھوڑ کر اپنے علاقوں کو الحاق نامہ قبول کرکے پاکستان میں شامل کرلیا۔ اسی غیر آئینی اقدام کے خلاف ریاست قلات کی جانب سے کئی مراسلے لکھ کر احتجاج کیا گیا مگر سامراج و آبادکار بلوچ حق حاکمیت کے خاتمے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ اسی طرح ریاست قلات کے دونوں ایوانوں نے بھی الحاق نامے کو مسترد کرتے ہوئے ریاست پاکستان کی جانب سے زبردستی قبضے اور خان قلات پر دباﺅ ڈالنے کی بھرپور مذمت کی لیکن بالآخر مارچ 1948ءکو بلوچستان کے ساحل سے پنجگور تک دھاوا بول کر یلغار شروع کردیا جبکہ 27 مارچ کو ریاست قلات کے مرکزی شہر قلات پر عسکری قوت کے سہارے قبضہ کر کے جبری طور پر الحاق نامے کو قبول کروایا گیا۔ اسی دن سے آج تک بلوچ معاشرتی، معاشی، سیاسی اور تعلیم و ترقی کے حوالے سے جمود کا شکار رہی ہے جبکہ اس تاریخی حقیقت کا ذکر کسی بھی نصابی کتاب سمیت تعلیمی اداروں میں نہیں کیا جاتا۔ بلوچ سرزمین کو اپنی تاریخی حیثیت کی بحالی کو حکمرانوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ اس پورے خطے خصوصاً سینٹرل ایشیا کے تمام ممالک کیلئے بلوچ سرزمین کی خود مختاری اور حق حاکمیت ہی ان کیلئے مفید ثابت ہوگا اور بلوچستان کی حق حاکمیت ہی پرامن ایشیا کا ضامن ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں