دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی لاگت میں آدھا غیر ملکی حصہ ہے،محمد عبدالقادر

کوئٹہ(این این آئی)چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان نے 15 اور 16 اپریل کو سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی وفد کے دو روزہ دورے کے دوران ملک کے میگا پراجیکٹ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے مملکت سعودی عرب سے ساڑھے تین ارب ڈالرز سرمائے کی درخواست کی ہے دیامر بھاشا ڈیم پر مالیاتی مشیر کے ان پٹ کے بعد سعودی حکام پاکستان کو جواب دیں گے سعودی عرب کی جانب سے مقرر کیا جانے والا مالیاتی مشیر پراجیکٹ اور کاروباری ماڈل پر مطلوبہ احتیاط سے کام کرے گا جسے پاکستانی حکام نے سعودی عرب کے وفد کے سامنے 16 اپریل 2024 کو پیش کیا تھا۔ یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادرنے کہا کہ پاکستان کی جانب سے واپڈا بھی ایک فنانشل ایڈوائزر کا تقرر کرے گا جو سعودی عرب کی جانب سے مقرر کیے جانے والے پراجیکٹ کے مالیاتی مشیر سے بات چیت کرینگے سعودی عرب سے باضابطہ درخواست ڈیڑھ سے دو ماہ میں آسکتی ہے دیامر بھاشا ڈیم کی لاگت 8 ارب ڈالر ہے جس میں سے غیر ملکی حصہ 4 ارب ڈالر ہے 4 ارب ڈالرز کے غیر ملکی حصے میں سے واپڈا نے اپنے یورو بانڈ کے ذریعے 500 ملین ڈالرز کا بندوبست کرلیا ہے چنانچہ پاکستان میں حکام نے ساڑھے تین ارب ڈالرز کی درخواست کردی۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین ارب ڈالرز میں سے واپڈا نے سعودی حکام سے 2.25 فیصد شرح سود پر 2.3 ارب ڈالرز کا رعایتی قرضہ 6 سال کی رعایتی مدت کے ساتھ 25 سال کے لیے فراہم کرنے اور اس پراجیکٹ میں اپنی ایکویٹی کے طور پر 4.45 فیصد امریکی 10 سالہ ٹریڑری بانڈ کی لاگت کے برابر 1.2 ارب ڈالرز کی درخواست کی ہے حکومت پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ میگا پراجیکٹس وقت پر مکمل کر لئے جائیں تا کہ عوام کی مشکلات کا مداوا کیا جا سکے تاحال پاکستان سنگین معاشی اور توانائی کے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے ملک کو درپیش ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا کر آ گے بڑ ھا جا سکتا ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ قومی خزانے میں رقوم کی دستیابی نہ ہونے کے باعث ملک شدید اقتصادی دباو¿ کا شکار ہے امور حکومت چلانے کے لئے ہمیں جو پیسہ چاہئے وہ ہمارے پاس نہیں ہے اسی وجہ سے ہمیں اپنے روز مرہ کے معمولات کو نمٹانے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے تعاون کے لئے درخواست پیش کرنا پڑتی ہے اس اقتصادی دباو¿ سے باہر نکلنے کے لئے ہمیں بہرحال خود انحصاری کی روش اختیار کرنا ہوگی پاکستان کا صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے ان وسائل کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں ایران اور چین کے ساتھ تجارت کے حجم کو مزید بڑھانا ہوگا غیر ترقیاتی اخراجات کو بہت حد تک کم کرنا ہوگا کفایت شعاری کی پالیسی اپنانا ہوگی کرپشن پر قابو پانا ہوگا اور دیامیر بھاشا ڈیم جیسے شاندار ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کر کے توانائی کے بحران پر قابو پانا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں