پنجگور میں 16 سرکاری اسکول خستہ حالی کا شکار، حکومتی توجہ کے منتظر ہیں، بساک

پنجگور (پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے پنجگور کے نواحی علاقے پروم کی 16 اسکولوں کی تفصیلی رپورٹ کتابچے کی شکل میں جاری کی ہے، 21 صفحات پر مشتمل بلوچ لٹریسی کمپیئن کے کتابچے میں 16 اسکول جس میں دِز، لگورک، کلکور، بندیکین، جائین، شاہمراد بازار، گومازی، کلات بازار، مکِد اور کوہ بن سمیت دیگر گاﺅں کے اسکولوں کی تفصیلی رپورٹ شامل ہے۔ مرکزی ترجمان کا کہنا ہے کہ تنظیم کے کمپیئن بلوچ لٹریسی کمپیئن کے تحت پروم کے اسکولوں کا دورہ کیا گیا جہاں اسکولوں کی حالات تباہی کے مناظر پیش کررہے ہیں، بہت سے اسکول بند ہیں اور جو کھلے ہیں تو عدم سہولیات کی وجہ سے برائے نام چل رہے ہیں۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں کے اسکولوں کی طرح پروم کے اسکول بھی بنیادی تعلیمی سہولیات سے محروم ہیں، جس میں طلبا و طالبات تدریسی کتابوں، اساتذہ، پڑھنے کے لیے کمرے، باﺅنڈری اور دیگر بنیادی سہولیات موجود نہیں، کئی اسکولوں میں اساتذہ موجود نہیں اور پوچھنے والا بھی کوئی نہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ لٹریسی کمپیئن کے تحت ہم اسکولوں کا دورہ کرتے ہیں اور ہمارا مقصد بلوچستان کے تعلیمی مسائل پر توجہ دلانا اور بلوچ قوم کے لیے آواز بننا ہے، جس کو تعلیمی حوالے سے بہت پیچھے دکھیل دیا گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکومتی اور ملک کے نااہلی ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے، یا تو حکومت خود ان مسائل کو پیدا کررہی ہے یا تو وہ نااہل ہے۔ ہم ایک بار پھر حکومتی ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان اسکولوں کے حوالے سے سنجیدگی سے ایکشن لیں اور ان کو فنکشنل کرنے میں اپنا حقیقی کردار ادا کریں، بلوچ عوام سے ہم یہی کہتے ہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں تعلیمی مسائل پر آگے آئیں اور ہماری اس کمپیئن کا ساتھ دیکر اپنی آنے والی نسل کو تعلیم جیسے زیور سے محروم ہونے سے بچائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں