برطانیہ میں مسلم انتخابی امیدواروں کو سیاسی مخالفین کے حملوں اور ہراسگی کا سامنا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے عام انتخابات کے دوران انگلینڈ میں مسلم خواتین امیدواروں کو اپنوں کی نفرت کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ کو خصوصی اہمیت حاصل ہے لیکن بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خواتین امیدواروں کے انتخاب کے معاملے میں ایک طرف زیادتی کے دعوے کیے گئے ہیں تو دوسری طرف انگلینڈ میں مسلم خواتین امیدواروں کو اپنوں کی نفرت کا سامنا ہے۔ مزید برآں اسکاٹ لینڈ میں پاکستانی امیدواروں کی بھرپور انتخابی مہم جاری ہے، دارالعوام کے الیکشن میں اسکاٹ لینڈ سے 14 مسلم اور پاکستانی نژاد امیدوار میدان میں ہیں۔ برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں سیاسی صورت حال تبدیل ہوگئی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انتخابات کے دوران بڑے بڑے ب±رج الٹ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے ملک میں 4 جولائی کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔علاوہ ازیں برطانیہ میں لٹل پاکستان کہلانے والے بریڈ فورڈ میں پاکستانی سیاست کا رنگ نمایاں ہے اور وہاں بھی سیاسی مخالفین پر حملے، پوسٹر پھاڑنے، غنڈہ گردی اور دھمکیاں دینے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں بریڈ ویسٹ سے لیبر امیدوار ناز شاہ کا کہناتھاکہ میری حفاظت کیلئے پولیس ہر وقت میرے ساتھ ہوتی ہے، آزاد امیدواروں کو انتخاب لڑنے کا حق ہے لیکن کسی کو بھی میرے بینر اتارنے، چھریاں مارنے اور ان پر رنگ پھینکنے کا حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 سالہ بیٹے کو ساتھ لے کر نہیں جاسکتی، مجھے خطرہ ہے لیکن میں ڈرنے والی نہیں ہوں، جو میری حمایت کر رہے ہیں انہیں فون کرکے بائیکاٹ اور نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ آزاد امیدواروں کی حمایت وہ لوگ کر رہے ہیں جو کہتے ہیں کہ عورت کو تھپڑ مارنا بری بات نہیں ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو خواتین کے لباس پر تبصرے کرتے ہیں، میری جیت، برادری ازم کی ہار تصور کی جاتی ہے۔ ناز شاہ نے الزام لگایاکہ پاکستانی سیاست میں جو ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں یہاں بھی وہ اپنائے جا رہے ہیں، بریڈ فورڈ ویسٹ میں میری مخالفت کرنے والے بریڈ فورڈ ایسٹ میں لیبر امیدوار کی حمایت کر رہے ہیں، اس رویے کے بعد فلسطین کی بات کیسے کرسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میں نے فلسطین کے مسئلے پر شیڈو کابینہ سے استعفیٰ دیا تھا، کنزرویٹیو حکومت کے 14 سالہ دور حکومت نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے، ڈاکٹر کی اپوائٹمنٹ نہیں، اسپتال جاو¿ تو طویل انتظار، ویٹنگ لسٹ بھی لمبی اور چوری ہوجائے تو پولیس نہیں آتی۔ ناز شاہ کا کہناتھاکہ مقامی آزاد امیدوار صرف فلسطین کے مسئلہ پر اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، آزاد امیدوار جیت بھی گیا تو اپوزیشن میں بیٹھے گا، 9 سال سے پارلیمنٹ میں اپنے حلقے کی بھرپور نمائندگی کی ہے۔ امیدوار طلعت سجاول نے بھی کہا ہے کہ مخالفین نے مجھے خوفزدہ کرنے کیلئے گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی، میرے انتخابی پوسٹر پھاڑے گئے ہیں اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں، ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد کا علم ہے۔ پارلیمانی امیدوار عقیل حسین نے بھی الزام عائد کیا کہ میرے گھر کے باہر پوسٹر پھاڑے گئے، ان واقعات کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، پولیس کو رپورٹ کردی ہے آنے والے افراد کی کار کی نمبر پلیٹ سے بھی پولیس کو مطلع کردیا ہے، مخالفین مجھے نشانہ بنا رہے ہیں، میرے پوسٹر پھاڑ کر وہ اپنے پوسٹر لگا رہے ہیں۔ ایک اور امیدوار محمد علی اسلام نے بھی دعویٰ کیا کہ بعض علاقوں میں انتخابی مہم چلانے نہیں دی جارہی، میرے بھی پوسٹر پھاڑے جارہے ہیں، یہ جو بھی کچھ ہو رہا ہے بہت غلط ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں عام انتخابات 4 جولائی کو ہوں گے جس میں مسلمان امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں