گوانتانامو حراستی کیمپ: بائیڈن انتظامیہ بندش کی کوشش کرے گی

نئے امریکی صدر جو بائیڈن اپنی صدارتی مدت کے خاتمے سے قبل کیوبا میں واقع گوانتانامو حراستی کیمپ کو بند کر نا چاہتے ہیں۔
صدر جو بائیڈن اپنے دور صدارت کے خاتمے سے قبل کیوبا کے جزیرے پر واقع گوانتانامو کے امریکی حراستی مرکز کی بندش کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ نے کل جمعے سے اس متنازعہ کیمپ کے حوالے سے ازسرنو جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

وائٹ کی سیکرٹری جین پیسکی نے صحافیوں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ اس حراستی مرکز کو مکمل اور مستقل طور پر بند کر دیا جائے۔ سابق صدر باراک اوباما نے بھی 2009 میں عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اس حراستی مرکز کو ایک سال کے اندر اندر بند کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم وہ ایسا کر نہیں پائے تھے۔

سابق صدر ٹرمپ نے جب 2017 میں اقتدار سنبھالا تو انہوں نے اس حراستی مرکز کو بند کرنے کی اپنے پیش رو باراک اوباما کی پالیسیوں کو یکسر بدل دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے اپنے تازہ ترین بیان میں اس بات کا تو کوئی ذکر نہیں کیا کہ اس مرکز کو کب تک بند کر دیا جائے گا تاہم جین پاسکی نے کہا کہ اس امر کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اس میں محکمہ دفاع، محکمہ انصاف اور دیگر محکموں کے حکام کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ایسے عہدوں پر تقرریاں باقی ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’اس میں مختلف ایجنسیوں کے بہت سے لوگ شامل ہیں۔ انہیں اس بارے میں پیش رفت کے لیے اس سے متعلق پالیسی پر بات چیت کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔‘
سن 2001 میں گيارہ ستمبر کے روز نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ پر اور واشنگٹن میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد سینکڑوں مشتبہ افراد کی گرفتاری کے بعد ان سے تفتیش کے لیے اس حراستی مرکز کو قائم کیا گيا تھا۔
اسی وقت سے اس متنازعہ کیمپ کو دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں کی جانے والی زیادتیوں کی علامات کے طور پر بھی دیکھا جاتا رہا ہے کیونکہ وہاں تفتیش کے لیے جس طرح کے طریقے استعمال کیے گئے انہیں انسانی حقوق کے علم بردار زد و کوب کرنے اور تشدد سے تعبیر کرتے ہیں۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان ایمیلی ہورن نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’ہم گوانتانامو کو بند کرنے کے اپنے وسیع تر مقصد کے تحت، بائیڈن انتظامیہ کو پچھلی انتظامیہ سے جو کچھ بھی وراثت میں ملا ہے، اس کا اندازہ لگانے کے لیے نیشنل سکیورٹی کونسل (این ایس سی) کے طریقہ کار کے تحت کام شروع کر رہے ہیں۔‘‘
ہورن کا مزید کہنا تھا، ’’این ایس سی گوانتانامو کے حراستی مرکز کی بندش کے لیے محکمہ دفاع، محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف کے ساتھ مل کر کام کرےگی اور اس کے ساتھ ساتھ کانگریس کے ساتھ صلاح و مشورے بھی جاری رکھے جائیں گے۔‘‘
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے جب ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا آغاز کیا تھا، تو خلیج گوانتانامو میں کیوبا کے جزیرے پر بنائے گئے گوانتانامو کے حراستی مرکز میں قیدیوں کی تعداد 780 تھی۔ تاہم صدر اوباما کے دور میں کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے، جب موجودہ صدر بائیڈن اوباما کے نائب صدر ہوا کرتے تھے، وہاں رکھے جانے والے قیدیوں کی تعداد صرف چالیس رہ گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں