ٹرمپ کو سزا نہ دی تو وہ پھر فساد کرا سکتے ہیں، ڈیموکرٹس

ڈیموکریٹ ارکان کا کہنا ہے کہ اگر سابق صدر کو اپنے کیے کی سزا نہ دی گئی تو وہ دوبارہ بھی لوگوں کو تشدد پر اُکسا سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اس ہفتے امریکی سینیٹ میں جاری ٹرائل میں میمبران نے سابق صدر کو چھ جنوری کے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار ثابت کرنے کی کوشش کی۔

اس سلسلے میں ڈیموکریٹک ارکان نے سی سی ٹی وی کی فوٹیج اور دیگر شواہد پیش کیے جن سے واضح ہو کہ کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کرنے والوں کو صدر ٹرمپ نے اُکسایا تھا۔

اپنے کیس کے حق میں ڈیموکریٹک ارکان نے ہنگامہ آرائی کے عینی شاہدین کی گواہیاں بھی پیش کیں جن میں پولیس، انٹیلیجنس افسران، سرکاری ملازمین اور عالمی میڈیا کا موقف شامل تھا۔
استغاثہ نے سابق صدر کے خلاف اپنے دلائل جمعرات کو مکمل کر لیے۔ جمعے کو ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم ان کے دفاع میں اپنا کیس پیش کرنے جا رہی ہے۔

سابق صدر کے وکلا اور حمایتیوں کا موقف ہے کہ نئی حکومت کی طرف سے ٹرمپ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے نومبر کے صدارتی الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور دھاندلی کے غلط الزام لگائے۔ انہوں نے اپنے بیانات اور تقاریر میں اپنے حمایتیوں کو اشتعال دلایا، جس کے نتیجے میں چھ جنوری کو مسلح مظاہرین نے امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔
اس دن امریکی نائب صدر مائیک پینس اور اسپیکر نینسی پلوسی سمیت کئی اراکین سینیٹ اور ان کا اسٹاف اپنی جانیں بچانے کے لیے عمارت کے مختلف کمروں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔ ان ہنگاموں میں کم از کم پانچ لوگ ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔
امریکی ایوان نمائندگان پچھلے ماہ صدر ٹرمپ کی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے ہی ان کا مواخذہ کر چکا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ وہ واحد امریکی صدر ہیں جن کا کانگریس نے چار سال میں دو بار مواخذہ کیا۔
ایوان نمائندگان نے دو سال پہلے بھی ان کا مواخذہ کیا تاہم سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت نے انہیں قصوروار ٹھہرانے سے انکار کیا تھا۔ اس بار بھی غالب امکان ہے کے سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے پاس دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے وہ سزا سے بچ جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں