معاہدے کے پاسدارہیں،بد قسمی سے قیدیوں کی رہائی کا عمل موخر ہوا ہے،افغان طالبان

کابل، افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے کی مکمل پاسداری کررہے ہیں،بد قسمی سے قیدیوں کی رہائی کا عمل موخر ہوا ہے،اب تک کابل انتظامیہ کے شہروں میں قائم مراکز پر حملے کیے اور نہ ہی بڑے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے،جنگی مقامات سے دور ہمارے مراکز پر لگا تار حملے ہورہے ہیں، ڈرون حملے جاری ہیں اگر ایسی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو معاہدے کو نقصان پہنچا ئیگااور رد عمل دینے پر مجبور ہونگے۔ اتوار کو جاری افغا ن طالبان کی جانب سے اعلامیہ میں کہا گیاکہ ریاستہائے متحدہ امریکا کیساتھ 29 فروری 2020ء کو معاہدہ پر دستخط کئے جس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی معاہدے کی توثیق کردی، دنیا نے اسے سراہا اور اسے افغان تنازعہ کے حل کیلئے بہترین فریم ورک سمجھا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان اب تک معاہدے کے پابند ہیں اور اس کے تمام مندرجات کی مکمل طور پر پاسداری کی ہے۔ طالبان نے کہاکہ امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا کہ طالبان نے طے شدہ سمجھوتے پر عمل کیا ہے،طالبان نے افغان فریق کیساتھ بھی بین الافغان مذاکرات کیلئے بار بار آمادگی کا اظہار کیا، تاکہ ملک میں ایک دائمی اور پائیدار صلح تک پہنچ پائیں،مگر اس سے پہلے معاہدے کے مطابق امارت اسلامیہ کے 5000 قیدی رہا ہونے چاہیے لیکن بدقسمتی سے اب تک مختلف بہانوں سے رہائی کا عمل مؤخر ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ دستخط شدہ معاہدے کی رو سے جب تک بین الافغان مذاکرات کے نتیجے میں افغان فریق سے علیحدہ معاہدہ نہ ہو اور مکمل جنگ بندی کو نہ پہنچے اس وقت تک دیہی علاقوں اور شہروں میں موجود کابل انتظامیہ کے تمام مذاکز پر طالبان کرسکتے ہیں، مگر اس کے باوجود ہم نے عملی قدم نہیں اٹھایا ہے، اب تک کابل انتظامیہ کے شہروں میں قائم مراکز پر حملے کیے اور نہ ہی بڑے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صرف دیہی علاقوں میں ان چند چوکیوں پر حملے ہوئے،جن سے عوام کو تکلیف تھی،وہ بھی گذشتہ سال کی نسبت بہت کم ہیمگر امریکی فریق اور اس کے اندرونی و بیرونی فوجی حامیوں نے ہمارے خلاف درج ذیل صریح خلاف ورزیاں کیں۔انہوں نے کہاکہ پانچ ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا عمل بلاوجہ غیرمعقولی دلائل سے تاخیر کا شکار ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنگی مقامات سے دور ہمارے مراکز پر لگاتار حملے ہوئے ہیں، عام شہریوں سمیت متعدد مقامات پر امریکی اور اندرونی افواج نے چھاپے مارے ہیں، شہری مسکونہ علاقوں پر ڈرون حملے اور بمباریاں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے زیرکنٹرول علاقوں میں جنگی حالت کے بغیر پیرہ دینے اور راستے پر چلنے والے عام مجاہدکو ڈرون کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ہلمند، قندہار، فراہ، قندوز، ننگرہار، پکتیا، بدخشان، بلخ اور ملک کے دیگر علاقوں میں معاہدے سے متعدد بار صریح خلاف ورزیاں ہوئی ہیں،جن کی تفصیلات ہم نے وقتافوقتا امریکی چینل سے شیئر کی ہیں۔ افغان طالبان نے کہاکہ یہ کہ ہم اس حصے میں مسلسل لاپرواہی کے گواہ ہیں، تو امریکی فریق سے فی الفور مطالبہ کرتے ہیں کہ خود بھی معاہدے کے مندرجات کی رعایت کریں اور اپنے دیگر حامیوں کو بھی معاہدے کی مکمل رعایت کیلئے متوجہ کریں۔مخصوص علاقوں اور جنگی اوقات کے علاوہ مجاہدین پر حملے،چھاپے وغیرہ تمام اشتعال انگیز اور صریح خلاف ورزیاں سمجھی جاتی ہیں۔ اگر ایسی خلاف ورزیاں جاری رہیں، اس سے بے اعتمادی کی فضا پیدا ہوجائیگی، جو نہ صرف معاہدے کو نقصان پہنچا ئیگا، بلکہ مجاہدین کو بھی ردعمل پر مجبور کرتے ہوئے جنگ کی سطح کو بلند کریگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں