رمضان میں نماز اور نماز تراویح گھر میں ہی پڑھوں گا، مولانا فضل الرحمان

لاہور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ رمضان میں نماز اور نماز تراویح گھر میں ہی پڑھوں گا، جس مسئلے پر حکومت کے ساتھ اتفاق رائے ہوجاتا ہے اس کا احترام کرنا چاہیے، ہمیں حدودوقیود کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں تمام مسالک کےعلماء کا اجلاس ہوا تھا، اس میں اپنی کچھ تجاویز دی تھیں۔ابتدا میں ہماری اور ان کی تجاویز مشترکہ تھیں۔ بھارت کے علماء کی مساجد کے حوالے سے جو تجاویز آئیں وہ بھی تقریباً ہماری تجاویز کے برابر تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے کے بعد میری ذاتی رائے بس ذاتی رائے رہ جاتی ہے۔ جس مسئلے پراتفاق رائے ہوجاتا ہے اس کا احترام کرنا چاہیے۔ہمیں حدودوقیود کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں گھر میں نماز ادا روں گا اور تروایح بھی گھر میں پڑھوں گا۔واضح رہے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کے درمیان رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات کیلئے 20 نکات پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کے تحت مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائیگی، نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے، نماز تراویح کیلئے مساجد اور امام بارگاہوں میں سحری و افطاری نہیں ہوگی۔مسجد کے احاطہ کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے، جماعت میں نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ ہوگا، مساجد کے صحن میں نماز ہوگی اور سڑکوں پر نماز کی ادائیگی نہیں ہوسکے گی، اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو ا یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ جب تمام مکاتب فکر کے درمیان اتفاق ہوجائے تو معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ بچے اور پچاس سال کے لوگ مساجد آنے سے گریز کریں، مسجد اور انتظامیہ کے افراد پر کمیٹی اقدامات کو یقینی بنائے جائے گی، شدید متاثرہ مخصوص علاقوں میں شرائط سخت کرنے کا حکومت کو اختیار ہو ہوگا ، جہاں کورونا کی شدت زیادہ یا کم ہوگی وہاں حالات کے تحت نرمی یا سختی کی جائیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں