چیک پوسٹوں پر ناروا سلوک کیخلاف کوئٹہ کراچی کوچز یونین کا وندر میں احتجاجی کیمپ قائم

حب : کوئٹہ کراچی کوچز یونین کا پر امن احتجاج جاری،وندر ناکہ کھارڑی کوسٹ گارڈز چیک پوسٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم ،کوئٹہ کراچی روٹ پر چلنے والی درجنوں کوچز کو سٹرک کنارے کھڑا کردیاگیا ، کوسٹ گارڈز چیک پوسٹ ناکہ کھارڑی کے نارواسلوک اور ظلم کے خلاف غیر معینہ مدت تک احتجاج جاری رہے گا تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی کوچز یونین کے چیئرمین میر عبداللہ کرد نے وندر میں ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ کراچی روٹ پر چلنے ٹرانسپورٹ کے ساتھ کوسٹ گارڈزکے چیک پوسٹ ناکہ کھارڑی نارواسلوک اور ظلم کے خلاف غیر معینہ مدت کیلئے پر امن احتجاج جاری ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی روٹ کی سروس کو بند کرکے دفتر کو تالا لگادیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان زیادہ تر عوام کا ذریعہ معاش ٹرانسپورٹ اور زراعت سے وابستہ زراعت کا شعبہ بجلی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ختم ہوچکا ہے ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی ختم ہونے والا بلوچستان میں ٹرانسپورٹ کے علاوہ اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے آج کے اس مہنگائی کے دور میں عوام کے لئے سرکاری نوکری کا حصول بھی ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ پیٹرول مصنوعات میں اضافہ سے ملک میں مہنگائی کا جو نیا طوفان آیا ہے اُس سے سب سے زیادہ ٹرانسپورٹ کی کمر ٹوٹ گئی ہے اس کمر توڑ مہنگائی اور کوسٹ گارڈز کی ظلم و جبر جو مسلسل ٹرانسپورٹ کے ساتھ کی جارہی ہے اس نارواسلوک کی وجہ سے ہمارے لئے ٹرانسپورٹ چلنا دشوار ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی روٹ کے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ کوسٹ گارڈز ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ کی جانب سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کا سلسلہ گزشتہ کئی برس سے جاری ہے انہوں نے کہا کہ آئے روز ٹرانسپورٹ کو مختلف طریقوں سے ناجائز تنگ کر کے ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مہنگائی کے اس دور ٹرانسپورٹ چلنا پہلے سے ہی نا ممکن ہوچکا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آیا گیا ہے ہر شہ عوام کے دسترس سے باہر ہوچکی ہے گاڑیوں کے اسپئر پارٹس وغیرہ کی قیمتں آسمان سے باتیں کررہی ہے گاڑیوں کے خرچے پورے نہیں ہور پارہے ہیں اس زیادہ تر خاندانوں کا گزر بسر اسی ٹرانسپورٹ پر ہے مگر کوسٹ گارڈز کی عوام کش پالیسوں نے بلوچستان کے عوام معاشی قتل شروع کردیا ہے انہوں نے کہا کہ ایک تو مہنگائی سے بلوچستان کے عوام پریشان ہیں رہی سہی کثر کوسٹ گارڈز نے پوری کردی ہے گذشتہ کئی ماہ سے ہم نے کوسٹ گارڈز حکام کوٹرانسپورٹرز کے درپیش مسائل کے حل کے بارے میں آگاہ کیا اور صبر کرتے رہے ہیں مگر ہماری کسی بھی بات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا آج ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور ہم نے مجبورا کوسٹ گارڈز کے ظلم و زیادتی کی وجہ سے اپنے کوئٹہ اور کراچی کے دفاتر کو تالا لگا دکر گاڑیوں کو کوسٹ گارڈز ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ کے سامنے کیمپ لگا کر کھڑا کردیا ہے اور پر امن احتجاج جاری ہے اس کے علاوہ ہمارے ساتھ کوئی اور راستہ بچا نہیں ہے کیونکہ ہمارے ساتھ کوسٹ گارڈ کی جانب سے جو رویہ اختیار رکھا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کوسٹ گارڈ ہمیں نچلے درجے کی شہری کی حیثیت سے دیکھتے ہیں ہمارے اوپر جو ظلم کے پہاڑ گرائے گئے ہیں اس حالت میں ہم ٹرانسپورٹ چلانے سے قاصر ہیں اور کوسٹ گارڈز ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ چھین رہے ہیں آئے روز مختلف بہانے بنا کر گئی گھنٹے گاڑیوں کو ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ پر انتظار کرواتے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز شدید اذیت میں مبتلا ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ قسطوں پر گاڑیاں حاصل کی ہیں کوسٹ گارڈ زکے ناروا سلوک اور ظلم کی وجہ سے قسطیں ادا نہیں ہوپا رہی ہیں گھروں میں فاقے پڑ گئے ہیں کمپنیاں گاڑیوں کو واپس دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرذہنی مریض بن چکے ہیں بلوچستان کے عوام سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت روزگار چھینا جا رہا ہے اور روزگار کا دروازہ بند کئے جا رہے ہیں اور بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل شروع کردیا گیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ پر ڈیزل اور پیٹرول اسمگلنگ کرنے والے گاڑیوں کے لائن کا ٹھیکہ باقاعدہ طور پر ایک پرائیویٹ آدمی کو دیا جاچکا ہے اور کوچز ٹرانسپورٹ کا ٹھیکہ بھی اسی شخص کو سونپنے کی تیاری ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ہمارے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے جوکہ ناقابل برداشت عمل ہے ہم کوسٹ گارڈ زکے کہنے پر اپنی ٹرانسپورٹ کسی بھی پرائیویٹ آدمی کے سپرد نہیں کرنا چاہتے کوئٹہ سے کراچی تک جگہ جگہ مختلف اداروں کے چیک پوسٹوں کا انبار لگا ہوا ہے ان کو ایسا کچھ بھی نظر نہیں آتا چند کلومیٹر کے فاصلے پر کسٹم آفس اور کسٹم چیک پوسٹ موجود ہے کوسٹ گارڈ کی جانب سے چیکنگ اور عوام کو پریشان کرنا سمجھ سے بالاتر ہے کوسٹ گارڈ کی جانب سے آئے روز ہزاروں لیٹر ڈیزل اور پیٹرول گاڑیوں سے اتارا جاتا ہے کیا وہ نیلام ہوکر قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں یا رات کے اندھیرے میں رفوچکر کرکے ذاتی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کسٹم ایف بی آر اگر کوئی چیز پکڑتا ہے تو اسے نیلام کرکے قومی خزانے میں جمع کرتے ہیں کوسٹ گارڈز کی جانب سے گاڑیوں سے جو سامان اتارا جاتا ہے وہ کس کے کھاتے میں جمع ہو رہے ہیں پہلے ان کی تفصیل تو سامنے لائیں کوسٹ گارڈز کا کام قومی شاہراہ پر نہیں بلکہ سمندری حدود میں ہے قومی شاہراہ پر چیکنگ کرنے کے لئے ہر ادارہ اپنی زمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں کوسٹ گارڈز چیک پوسٹ پر سہولیات کا فقدان ہے عوام کے لئے کوئی سہولیات موجود نہیں کئی گھنٹے چیکنگ کے بہانے گاڑیوں کی لمبی لائن لگا لیتے ہیں گاڑیوں میں سوار مریض، بیمار، طلباءبچے بزرگ خواتین گھنٹوں انتظار کرکے شدید پریشان ہوتے ہیں اس اذیت سے ڈرائیور حضرات مسافروں اور خود کو بچانے کیلئے اور اسپیڈ کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ زسے اس زمن میں باز پرس کرنا چاہیے کہ وہ آخر کیوں عوام کو اذیت میں مبتلا کر رہے ہیں کوسٹ گارڈ زعملہ کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی ہے بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا کوسٹ گارڈ زچیک پوسٹ سے گزرنا کسی ملک کے باڈر پار کرنے کے برابر ہیں آئے روز کی ظلم و ستم سے اچھا ہے کہ حکومت ایک ہی دفعہ میں ٹرانسپورٹرز کے اوپر ایٹم بم گرا کر ہمیں صفحہ ہستی سے مٹا دے تاکہ روز کے رونے سے بہتر ہے کہ ہمارے بچے ایک ہی دفعہ رو کر یتیم ہوجائے نہ رہے گا بانس نہ رہے گا نہ بجے گی بانسری کب تک ہمارے ساتھ ظلم ہوتا رہے گا ایک چیک پوسٹ نے پورے بلوچستان کے عوام کا جینا محال کردیا ہے ہم اس ملک کے باسی ہیں ہم اپنے گھر میں کاروبار نہیں کرسکتے کوسٹ گارڈ زنے ہمارے لئے کاروبار کو نو کاروبار ایریا بنا دیا ہے انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کا تعلق پر امن طبقے سے ہیں سب سے زیادہ ٹیکس ٹرانسپورٹ ادا کرتے ہیں قومی خزانے میں ہم ٹیکس جمع کروا رہے ہیں ہمارے گاڑیوں کی بدولت اربوں روپے قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ زکی جانب سے قومی خزانے کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان پہنچ رہا ہے ٹرانسپورٹ نے ہمیشہ ملکی معیشت میں بہتری کے لئے متحرک ہو کر کام کیا ہے پھر بھی ہمارے ساتھ یہ ظلم کیوں ہو رہا ہے ٹرانسپورٹ کی بندش سے ہزاروں گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں ہزاروں نفوس بے روزگار ہوچکے ہیں خدارا ہمارے اوپر رحم کیا جائے ہم اس ملک کے باشندے ہیں ہمارے لئے روزگار کا ماحول سازگار بنایا جائے ایک صوبے کے اندر رہ کر ہم اپنا روزگار نہیں کرسکتے آخر کب تک ہمارے ساتھ یہ ظلم جاری رہے گا اس موقع پر سرپرست اعلیٰ، آل پاکستان بس ٹرانسپورٹ کے صدر حاجی میر دولت علی لہڑی، میر امتیاز لہڑی، کراچی کمیٹی کے صدر ولو جان ناصر، جنرل سیکرٹری عبدالباری مشوانی، ترجمان ناصر شاہوانی، حاجی محمد اکبر لہڑی، حاجی جلیل، عبدالرزاق، حاجی طور جان، سردار محمد، حاجی عزیز اچکزئی سمیت متعدد ٹرانسپورٹرز موجود تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں