وزیراعظم اپنے بھائی سے احتساب شروع کریں، پارٹی کے لوگوں نے عمران خان کو مروایا ہے، فیصل واوڈا

اسلام آباد (انتخاب نیوز) نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے گفتگو میں کہا کہ اگر کوئی کسی کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے تو ہر کسی کو جواب نہیں دیا جاتا۔ سوشل میڈیا پر منفی اور مثبت دونوں پہلو نمایاں ہیں منفی افراد بڑی باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہیں یا پھر گھر داماد ہیں یا تو ان کے پاس نوکریا ں نہیں ہیں جبھی وہ اس قسم کے کاموں میں ملوث ہیں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر حکومت احتساب کرنا چاہتے ہیں تو ضرورکریں وزیراعظم اپنے بھائی سے احتساب شروع کریں۔ اگر دھرنوں سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچ رہا ہے تو آپ اس پر الزامات لگانے سے بہتر ہے کہ اس کا حل ڈھونڈیں، چاہیے وہ پیار محبت سے کریں یا قانونی طور پر کریں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ احتساب کا وہ دن بڑا قریب ہے جس میں سیاہ یا سفید نہیں دیکھا جائے گا ، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوا گا ملک میں کچھ بھی بہتر نہیں ہو سکتے گا ، اب یہ دیکھیں کہ حکومت نے روٹی سستی کی، عدالت نے اسٹے دےدیا کہ روٹی سستی نہیں مل سکتی۔ روٹی مہنگی کرنے پر اسٹے نہیں دیا گیا تھا۔ ہم قانون بنانے والے ہیں تو عمل بھی ہمیں ہی کروائیں گے، عدالتی نظام کو ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ2018 کے رجیم چینج کے بعد عمران خان کو بانی کو 2 ججز کے فون آئے اور کیسز واپس لینے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ 2014ءکا دھرنا آج کے آرمی چیف کو روکنے کے لئے پورا زور لگانا تھا اور پسندیدہ آرمی چیف کو لانے کی تیاری تھی۔ عمران خان کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ آرمی چیف کو چیف نہ بننے دیا جائے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ 9 مئی کواملاک جلانے پر قانون بدلنا پڑا تو بدلیں گے۔ میڈیا گنڈاپور کو بہت زیادہ اہمیت دے رہا ہے گنڈا پور کا اگر بیان سنیں تو ان کا دماغ، زبان اور دل ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عمران خان جیل میں ہیں اور ہرکوئی ان کی مقبولیت کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، پی ٹی آئی کے تمام رہنما دائیں بائیں سب سے رابطے میں ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا خدا کرے کہ وہ دن نہ آئے کہ مجھے سب کچھ سامنے لانا پڑے کسی دن دماغ پھرا تو میں سب کی کو بے نقاب کروں گا ، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ بانی جیل کے اند رہی رہیں اور یہ ان کی مقبولیت کے مزہ لیں۔ کیونکہ اس بہترین موقع ان کو مل نہیں سکتا تھا۔ میں نے جبھی یہ کہا تھا کہ دیکھتے ہیں وقت بتائے گا ، عرش سے فرش اور فرش سے عرش پر کون آئے گا۔ اسلام آباد میں دھرنے کے حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر اب ان میں دم خم ہے تو اسلام آبادآئیں، اب ریاست کےساتھ ٹکرنہیں لی جاسکتی۔ رانا ثنا اللہ نہیں لیکن محسن نقوی صاحب بھی قابل آدمی ہیں۔ انسان کچھ نہیں ہوتا کرسی ہوتی ہے جو آپکو اختیار دیتی ہے اور ایسی کا اختیار سب سے بڑا ہواتا ہے اگر دھرنا ہوتا ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ صدر زرداری سے میری کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں، آصف زرداری میرے بڑے ہیں۔ میرا کسی جماعت سے تعلق نہیں میں نے تحریری طور پر لکھ کے دیا ہے کہ میں کسی پارٹی کا نہیں، آزاد سینیٹر ہوں۔ میں میرے حق میں دستبردار ہونےوالوں کا بھی شکر گزار ہوں۔ فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ ڈیڑھ دوسال میں کابینہ میں تبدیلیاں نظرآرہی ہیں، عارف حبیب نے کسی جماعت کی حمایت نہیں کی لیکن وہ ہمیشہ اچھے مشورے دیتے ہیں۔ 9 مئی میں جو ملوث ہے اس کی بخشش نہیں ہوسکتی، پارٹی کے لوگوں نے عمران خان کو مروایا ہے، بانی پی ٹی آئی کچھ لوگوں کے بہکاوے میں تھے۔ بندوق کا ٹیگر خان صاحب سے چلوایا گیا میں نے خان صاحب کو کہا تھا کہ آپ پر گولیاں چلیں گی اور یہی وجہ ہے کہ خان صاحب کو بعد میں اس بات کا احساس ہوا۔ آرمی چیف کے بیان پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آرمی چیف پاکستان اورعوام کی بات کرتے ہیں۔ جہاں عوام کو ضرورت ہوتی ہے فوج وہاں موجود ہوتی ہے، افواج کی قربانیوں کا مذاق ناقابل برداشت ہے، منفی پرپیگنڈا کے حوالے سے فیصل واوڈا نے کہا کہ منفی پروپیگنڈا مار ڈھاڑ اور جلاﺅ گھیراﺅ کا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں