تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ خوش آئند ہے، کالجز میں بھرتیاں پبلک سروس کمیشن سے کرائی جائیں، بی پی ایل اے

کوئٹہ (پ ر) بی پی ایل اے کی دوسری ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس گرلز ڈگری کالج کواری روڈ کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت صدر بی پی ایل اے پروفیسر طارق بلوچ نے کی۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض صدر کوئٹہ ڈویژن پروفیسر امجد حسین نے انجام دیے۔ بی پی ایل اے کے جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت نے جنرل سیکرٹری رپورٹ پیش کی۔ جنرل سیکرٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی پی ایل اے کی کاوشوں سے ہاﺅسنگ اسکیم منظور ہوچکی ہے اور ہاﺅسنگ اسکیم کی واجب الادا رقم مکمل طور پر معاف کرانے کے لیے جلد وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی جائے گی۔ اس سلسلے میں وزیر تعلیم حکومت بلوچستان راحیلہ حمید خان درانی کے تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ کابینہ کے دور میں ریکارڈ پروموشن اور ٹائم اسکیل کے کیسز کی منظوری حاصل کی گئی۔ کالجز کے لیے ریمونریش کی خطیر رقم منظور کرائی گئی۔ لائبریرینز اور فزیکل ایجوکیش کے اساتذہ کے لیے نئی اسامیاں اور سروس اسٹرکچر کی منظوری حاصل کی گئی جس نے اب ان کی پروموشن اور سروس میں حائل مشکلات ختم ہوجائے گی۔ جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ طویل عرصے کے بعد محکمانہ پوسٹوں کی منظوری حاصل کی گئی اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسامیاں مشتہر کی گئیں۔ عمر کی بالائی حد میں رعایت کے معاملے پر پیش رفت سے کونسل کو آگاہ کیا گیا۔ جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں اسسٹنٹ پروفیسر ایسوسی ایٹ پروفیسر کی اسامیاں شامل کرائی گئی ہیں۔ جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ 2019ءکے بعد تعینات ہونے والے لیکچررز کے لیے ٹائم اسکیل کی بحالی اور پانچ درجاتی پروموشن پالیسی اپنانے کے لیے حکام سے بات چیت کرلی گئی ہے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کا آغاز کیا جائے گا۔ جنرل سیکرٹری نے سروس رولز میں ترمیم تنخواہوں میں تفریق ختم کرانے کے لیے عدالت عالیہ میں دائر کیس۔DRA .B.20 کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بورڈ آفس سے پیپر مارکنگ کے ریٹ میں اضافہ کرایا گیا ہے۔ ایم فل پی ایچ ڈی الاﺅنسز کے درجنوں کیسز کی منظوری لی گئی ہیں۔ اجلاس کو ایم فل، پی ایچ ڈی کے این او سی میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتا گیا کہ بی پی ایل نے بطور تنظیم بھرپور جدوجہد کی ہے، ملازمین تنظیموں APPLA.AGIGA.BEWGA.BEHGA سمیت ہر فورم پر کالج اساتذہ اور ملازمین تنظیموں کی مشترکہ کاوشوں میں مکمل ساتھ دیا۔ اجلاس کو ڈائریکٹریٹ کی سطح پر B.s اور ADA/ ADS سیل کے قیام کے حوالے سے انتظامی فیصلوں سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں موجودہ وزیر تعلیم کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے کونسل کو آگاہ کیا گیا۔ اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ وزیر تعلیم راحیلہ درانی وسیع پیمانے پر اصلاحات کے لیے پر عزم ہیں ا صوبے میں نظام تعلیم کی بہتری کے لیے ان کے تمام مثبت اقدامات کی مکمل حمایت کی جائے گی۔ اجلاس کو تنظیمی سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا۔ سیکرٹری رپورٹ کے بعد تمام اراکین کونسل اور یونٹ صدور نے اپنے اپنے یونٹ کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ یونٹ صدور نے اپنے اپنے کالجز کے مسائل سے بی پی ایل اے کی مرکزی کابینہ کو آگاہ کیا اور اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کی۔ اجلاس کے اگلے مرحلے میں ایگزیکٹو کونسل کا انتخاب عمل میں لایا گیا ایگزیکٹو کونسل کے اراکین نے کثرت رائے سے پروفیسر محمد سعید مندوخیل کو ایکزیکٹو کونسل کا کوآرڈینیٹر منتخب کیا۔ اجلاس میں درج ذیل آئینی ترامیم کی متفقہ طور پر ایگزیکٹو کونسل کی جانب سے منظوری دی گئی۔ بی پی ایل اے کی قانونی معاملات میں معاونت کے لیے لیگل سیکرٹری کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں برادری کو پیش انے والے تنازعات کے حل کے لیے پانچ رکنی مصالحتی کمیٹی کی منظوری دی گئی۔ آئندہ انتخابات میں ایک ہی پینل نام اور انتخابی نشان نہیں ھوگا بلکہ بی پی ایل اے کے ہر انتخابات میں پینل کے نئے نام اور نئے انتخابی نشانات ہوں گے۔ اجلاس میں صدر بی پی ایل اے پروفیسر طارق بلوچ کی جانب سے پیش کی گئی درج ذیل قراردادیں کثرات راے سے منظور کی گئیں۔ پروفیسر سال میں صرف ایک امتحان لے گا۔ کالج اساتذہ 7500 ریمونریشن پر کسی کالج میں نہیں پڑھائیں گے۔ صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی کی نفاذ کے بعد کالج اساتذہ کی ڈیپیوٹیشن مکمل طور پر ختم کی جائے اور ڈیپوٹیشن پر جانے والے کالج اساتذہ کو فی الفور واپس بلا کر ان کی خدمات کالجز کے حوالے کی جائیں تاکہ کالجز میں اساتذہ کی کمی کا تدارک کیا جاسکیں۔ اجلاس کے اخر میں صدر بی پی ایل اے پروفیسر طارق بلوچ نے صدارتی خطبہ پیش کیا۔ صدر بی پی ایل اے نے اپنے خطاب میں کونسل کے شرکا کو صوبے کے دور دراز علاقوں سے کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ بی پی ایل اے کالج اساتذہ کی واحد نمائندہ تنظیم ہے جو صوبے بھر کے کالج اساتذہ کی فلاح وبہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے تندہی سے سرگرم عمل ہے۔بی پی ایل اے شاندار روایات کا تسلسل ہے بی پی ایل اے بلوچستان میں معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔کالج اساتذہ صوبے میں ایک لاکھ سے زائد طلبا کو زیور تعلیم سے اراستہ کر رہے ہیں۔کم تنخواہوں مراعات اور ناکافی سہولیات کے باوجود صوبے بھر کے کالجز فعال ہیں۔کالج اساتذہ مشکل حالات میں بہتر انداز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان کی جانب سے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کو خوش آئند اقدام سمجھتے ہیں، کالج اساتذہ حکومت کے تمام تعلیم دوست اقدامات کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔اور اس سلسلے میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔ پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ محکمہ تعلیم بالخصوص کالجز میں بدلتے وقت اور نئے دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ضرو رت ہے۔ وزیر تعلیم راحیلہ درانی صاحبہ کا بطور وزیر تعلیم انتخاب صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے بہترین اقدام اور نکتہ آغاز ہے۔بی پی ایل اے وزیر تعلیم کی تعلیم دوستی اور گزشتہ ادوار میں تعلیمی اداروں میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہے بی پی ایل اے امید کرتی ہے کہ موجودہ حکومت کالج اساتذہ کی مالی مشکلات کا ازالہ کرے گی ان کی پروموشن ٹرانسفر پوسٹنگ کالجز میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے نئے مضامین اور ٹیکنالوجیز متعارف کرانے نصاب میں ضروری ترامیم کالج اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرام کا انعقاد اور کالجز میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لیے خالی اسامیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پر کرنے جیسے مطالبات اور تجاویز پر غور کیا جاے گا۔ پروفیسر طارق بلوچ نے ایگزیکٹیو کونسل کے اراکین پر زور دیا کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں صوبے میں فروغ تعلیم کے لیے بروئے کار لائے۔ پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ کالج اساتذہ کے اتحاد و اتفاق کو برادری کے بقا کی ضمانت ہے۔ہر پروفیسر کو بی پی ایل اے کی سرگرمیوں میں بھرپور طور پر شریک ہوکر بی پی ایل اے کو مظبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ صدر صاحب کی خطاب کے بعد کونسل کی اجلاس کے ا ختتام کا اعلان کیا گیا، اجلاس کے بعد شرکا کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں