بشری حقوق کا تحفظ کرنا میری ذمہ داری، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، چیف جسٹس بلوچستان

زیارت (خ ن)چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے زیارت کا دورہ کیا دورے کے دوران جوڈیشل کمپلیکس زیارت میں تقریب سے خطاب کیا، اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز صاحبان جسٹس عبداللہ بلوچ، جسٹس اعجاز سواتی،جسٹس روزی خان بڑیچ،جسٹس اقبال احمد کاسی،جسٹس شوکت علی رخشا نی،جسٹس عامرنواز رانا،داود ناصررجسٹر بلوچستان ہائی کورٹ ، ڈپٹی رجسٹرار، ملک شعیب سلطان ،سیشن جج کوئٹہ پذیر بلوچ،ڈپٹی کمشنر زیارت حمود الرحمن ایڈیشنل سیشن جج جہانزیب خان کاکڑ بھی موجود تھے۔وکلائ اور قبائلی عمائدین نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم خان کاکڑ و دیگر ججز صاحبان کا شاندار استقبال کیا۔ پولیس کے چاق چوبنددستے نے سلامی دی۔ مسعود احمد ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس اور ججز صاحبان کو روایتی پگڑیاں پہنچائیں۔ تقریب سے بار ایسوسی ایشن کے صدر موسیٰ جان کاکڑ،جنرل سیکرٹری کاشف پانیزئی،سردارقاسم سارنگزئی،یعقوب کاکڑ ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بار ایسوسی ایشن زیارت کے اراکین کل مجھ سے ملے تھے اور ان کے دو مطالبے تھے میں نے ان کو بتایا کہ جو مطالبے مجھ سے تعلق رکھتے ہیں ان کا میں کل زیارت آکے اعلان کروں گا آج میں ان کے دونوں مطالبے پورے کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ آج میں زیارت کو سیشن ڈویژن بنانےکا اعلان کرتا ہوں اور اس کے لیے سول جج کی تعیناتی کا آرڈر ایک ہفتے میں یقینی بناو¿ں گا۔ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اس پر عمل کرنا ایگزیکٹو کا کام ہے۔ قانون کی تشریح ہمارا کام ہے۔ ہمیں اپنے حدود کا اچھی طرح پتہ ہے ہمیں کسی دوسرے ادارے میں مداخلت کا شوق نہیں لیکن ایک بات کی وضاحت ضرور کرانا چاہتا ہوں کہ آئین میں آرٹیکل آٹھ سے لیکر آرٹیکل اٹھائیس تک بشری حقوق کی بات کی گئی ہے۔بشری حقوق کا تحفظ کرنا میری ذمہ داری ہے۔ بشری حقوق میں رائٹ آف لائف ہے۔ یہ زندگی کا حق دنیا کا کوئی قانون نہیں چھین سکتا۔ تعلیم، صحت، روڈ، سیاحت، اچھی آب وہوا، اچھی زندگی گزارنا آپ کا بنیادی حق ہے۔ اور یہ سب بشری حقوق میں شامل ہیں۔ اس مٹی کو ماں کی حیثیت سے دیکھتا ہوں۔جو بھی ہو اور اپنے آپ کو جتنا بھی طاقتور سمجھتا ہو اگر بشری حقوق کی وایلیشن کرےگا زیارت میرا گھر ہے۔ اگر یہ لوگ اچھے اورخوش ہیں تو میں بھی اچھا اور خوش رہوں گا۔ زیارت کے عوام کو میں خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں اور زیارت کے عوام کے لیے میں ہر جگہ آواز اٹھاوں گا۔ میں زیارت کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ زیارت کے خوبصورت صنوبر کے جنگل کو بچائیں۔ زیارت کی خوبصورتی اسی جنگلات کی وجہ سے ہیں۔ یہ جنگل قدرت کا انمول تحفہ ہے۔ چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان نے کہا کہ جنگلات ہمارا مستقبل ہے۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام سے زیارت کے صنوبر کے جنگلات کی کٹائی روکنے اور اس کی حفاظت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ تقریب سے بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپانامہ میں جو مسائل بیان کئے گئے اس کاپورا بلوچستان شکار ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ زیارت کو اللہ پاک نے ایک منفرد مقام بخشا ہے۔ زیارت سیاحت کے لیے ایک پر فضا مقام ہے۔ زیارت کی خوبصورتی صنوبر کے جنگلات کی وجہ سے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ زیارت میں خوبصورت پارک ہو اور سیاحتی مقامات ہو لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مختلف حکومتیں آتی رہی ہیں وہ سیاحت کو فروغ دینے میں ناکام رہی ہیں یا زیارت ان کی حکومتوں کی ناکامی و عدم دلچسپی کا شکار رہا ہے۔ آج ہم نے جس روڈ پر سفر کیا ہے وہ توبہت زیادہ خراب ہے علاقے کے لوگ تو مجبور ہے کہ اس روڈ پر سفر کررہے ہیں۔ اس روڈ سے زیارت کی سیاحت کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے ۔ دریں اثنا چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور دیگر جسٹس صاحبان نے زیر تعمیر قائد اعظم پبلک لائبریری زیارت کا دورہ کیا ڈپٹی کمشنر زیارت حمود الرحمن نے لائبریری کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر دیکھا تھا کہ ڈی سی زیارت حمود الرحمن نے قائد اعظم پبلک لائبریری کے نام سے لائبریری بنادی ہے آج میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس لائبریری کو میں خود مانیٹر کروں گا اور ڈی سی حمود الرحمن کے اس خواب کو میں پورا کروں گا اگر ڈپٹی کمشنر حمود الرحمن باہر سے آکر ہمارے بچوں کے مستقبل کو روشن کرنا اور ان سے اتنی محبت کرتا ہے تو ان کے خواب کو ضرور عملی جامہ پہنا کر پورا کروں گا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس ہاشم خان کاکڑ اور عدالت عالیہ کے ججز صاحبان نے الحجرہ ریزیڈیشنل کالج کا دورہ کیا طلبا نے سلامی پیش کی، الحجرہ کالج کے ایگزیکٹیو آفیسر عبدالرحمن عثمانی نے بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے طلبا کے ہاسٹل کا دورہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں