کرونا مریضوں کی تعداد دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہے، مولانا ہاشمی

کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ ملک میں کرونا مریضوں کی تعداد دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہے۔موجودہ صورتحال میں قوم کو تعمیراتی نہیں امدادی پیکیج،یوٹیلٹی بلزمعاف،اسٹور میں رعائتی قیمت پر راشن پہنچانے کی ہے۔ عوام کو ریلیف دینے والے واضح حکمت عملی،دیانتدارانہ پالیسی طے کریں۔ پریشان حال غریب عوام ودیہاڑی دارمزدوروں کی رقم ٹائیگرفورس کے ذریعے ہڑپ کرنادانشمندی نہیں۔حکومتی سطح پر اب تک کوئی سادگی،وزراء کی تنخواہیں ریلیف فنڈمیں دینے،یوٹیلٹی بلزمعافی،قناعت پسندی کا کوئی اعلان نہ ہونا حکومت کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کررہی ہے۔عوام کا خیال ہوتا ہے کہ وزیرا عظم غرباء ومساکین کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کریگی مگر وزیراعظم قوم سے مانگنے کیلئے قوم سے خطاب کرنے بیٹھ جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں میڈیا وحکومت نے قوم کو تعلیم تربیت تسلی دینے کے بجائے خوف وہراس میں اضافہ کر دیا ہے میڈیا وحکومت عوام کو دین سے قریب کرنے کیلئے لائحہ عمل بنائیں دین سے دوری،خوف وہراس،بے احتیاطی اور مزدوروں کو ریلیف نہ دینے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں عوام کو ہر صورت احتیاط کرنا ہوگا لاک ڈاؤن کے دوران،نجی ٹیچرز،ڈرائیورز، کنڈکٹر ز، مزدور سب بے یارو مددگار ہوچکے ہیں۔ بدقسمتی سے اعلان کردہ حکومتی ریلیف پیکیج ایک خواب بن چکا ہے۔ لوگوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے۔ بد قسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے اپنی نا اہلی اور ناقص حکمت عملی کے باعث 22کروڑ عوام کو شدید مایوس کیا ہے۔حکمرانوں کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے تمام دعوے کمیٹیاں بنانے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ اشیاء خوردونوش دستیاب نہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کرونا وائرس روک تھام کے حوالے سے حکومت نیم دلی سے کام لے رہی ہے۔ مشکلات میں لیڈرز تو قوموں کو متحد کرتے ہیں مگر پاکستان میں صورت حال بہت مختلف ہے۔ چین کی مثال آج پوری دنیا کے سامنے ہے جس انداز میں چائنا نے اس وبا پر بروقت قابو پایا ہمیں بھی اسی انداز میں ہنگامی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی فیصلے عجلت کی عکاسی کرتے ہیں۔ راشن کی تقسیم کا کوئی طریقہ کار واضح نظر نہیں آرہا۔بلوچستان کے عوام کے یوٹیلٹی بلز معاف کیے جائیں۔ چھوٹے کاشتکاروں کے نقصانات کا فوری ازالہ ہونا چاہیے

اپنا تبصرہ بھیجیں