کورونا، اب بھی وقت ہے حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر قومی ایکشن پلان بنائے،سراج الحق

؎لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،حکومت سرعت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ سیاسی قیادت اورطبی ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر ایک قومی پالیسی ترتیب دے اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اس پر عمل درآمد کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے۔کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور عملہ خود غیر محفوظ ہے۔ڈاکٹر ز کے پاس پی پی ای (پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹس)معیاری ہیں نہ انہیں اس وبائی مرض کے خلاف لڑنے کی کوئی تربیت دی گئی ہے۔ڈاکٹروں کے مشورے سے ایک نیا کوڈ آف کنڈیکٹ بنانے کی ضرورت ہے۔حکومت چار لاکھ ٹائیگرز کیلئے خطیر رقم خرچ کرکے شرٹس بنوار ہی ہے مگر ڈاکٹرز کو معیاری طبی آلات اور محفوظ لباس دینے کیلئے تیار نہیں۔ ڈاکٹروں کو دیئے جائے والے ماسک ڈسٹ تو روک سکتے ہیں بیماری کے جراثیموں کو نہیں۔انہوں نے کہاکہ کورونا پر قابو پانے کیلئے حکومت کو سنجیدگی کا مظاہر ہ کرنا ہوگا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اب بھی وقت ہے حکومت اپوزیشن کو ساتھ لیکر بیٹھے اور وسیع تر مشاورت کے بعد پھیلتی ہوئی بیماری کو روکنے کیلئے مشترکہ طور پر ایک قومی ایکشن پلان بنایا جائے۔حکومت کو سب سے پہلے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔جب تک ڈاکٹرز خود غیر محفوظ ہونگے وہ موثر طریقے سے بیماری کے خلاف نہیں لڑسکیں گے۔حکومت کو اپنے وسائل نئی فورسز بنانے پر نہیں کورونا سے نپٹنے کیلئے استعمال کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کورونا ٹیسٹ کے نظام کو مربوط کیا جاسکا ہے نہ آئی سی یو سیٹ اپ عالمی معیار کے مطابق بنایا جاسکا ہے۔ڈاکٹروں کے تحفظ کو یقینی بناکر ہی ہم اس بیماری کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو دو ہفتے ہونے کو ہیں،دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے،حکومت روزانہ امدادی پیکیج کے اعلانات کرتی ہے مگر ابھی تک کسی کو ایک روپیہ دینے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ گھرو ں میں فاقوں سے مرنے لگیں گے تو تب حکومت کو ہوش آئے گا۔حکومت فوری طور پر بجلی و گیس کے بلوں کی معافی کا اعلان کرے۔سود کے خاتمہ کا اعلان کرے۔یوٹیلٹی سٹورز پر آٹے اور چینی سمیت اشیائے خورد ونوش کی دستیابی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ آٹے اور چینی کا بحران پھر سر اٹھارہا ہے حکومت کو اس طرف بھی فوری توجہ دینا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں