منرلز پر ٹیکسز میں اضافے کے نوٹیفیکشن قبول نہیں، ملک سکندر ایڈوکیٹ

کوئٹہ:اپوزیشن لیڈر اور جمعیت علماء اسلام کے رہنما ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بلوچستان کے 42 منرلز پر ہزاروں گنا یک قلم جنبش ٹیکسز میں اضافے کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس مسئلے پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ اسمبلی فلور پر آواز اٹھانے کے علاوہ قرار داد بھی پیش کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آل پاکستان کول مائنز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر میر بہروز ریکی بلوچ کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کے دوران کیا جس میں سابق سٹی ناظم میئر محمد رحیم کاکڑ میر صلاح الدین رند آغا واجد بشیر باروزئی حاجی راحت حاجی بابو سردار فرمان جوگیزئی میر جاوید حیات ملازئی میر سلیم رند اکبر دمڑ میر اسماعیل مینگل وسیم اکبر دمڑ فہیم باروزئی ستار رند ادریس آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر میر بہروز ریکی اور دیگر مائنز اونرز نے ملک سکندر ایڈووکیٹ کو حکومت کی جانب سے صوبے سے نکلنے والے 42 منرلز پر ہزاروں گنا ٹیکسز میں یک قلم جنبش اضافہ کرکے مائنز اونرز اور اس صنعت سے وابستہ لاکھوں کی تعداد میں مزدروں کو درپیش مسائل میں الجھا دیا ہے کیونکہ ملک اور بلوچستان میں کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤکے حوالے سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس سے صوبے کے ہر مکتبہ کی طرح مائنز اونرز اور اس صنعت کے لاکھوں مزدور بھی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں حکومت نے مختلف مدات میں جن پر 2010 میں یہ ٹیکسز 10 سے 30 ہزار تھے ان کو بڑھا کر 20 سے 40 لاکھ کر دیا ہے جو مائنز اونرز کے بس میں نہیں کہ وہ حکومت کو اتنے ٹیکسز ادا کریں اور یہ ٹیکسز پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ ہیں اس موقع پر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے آل پاکستان کول مائنز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے رابطہ کرکے ایسوسی ایشن کے نمائندوں کی ملاقات کروا?ں گا تاکہ اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ اگر پھر بھی معاملہ حل نہ ہوا تو ہم اسمبلی فلور پر اس معاملے کو اٹھانے کے ساتھ ساتھ اسمبلی میں قرار داد بھی پیش کریں گے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے لوگوں کو سہولیات دے اور ان کے وسائل اور دیگر معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیکسز میں اضافہ کرے کیونکہ ٹیکسز میں اضافے سے ہی حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور یہ فنڈ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سمیت دیگر علاقوں کی تعمیر و ترقی پر خرچ ہوں گے انہوں نے کہا کہ حکومت متعلقہ حکام کی جانب سے پتہ نہیں کس لاجک کے تحت ٹیکسز میں ہزاروں گنا اضافہ کیا گیا ہے بلوچستان پہلے ہی پسماندہ ترین صوبہ ہے اس لئے حکومت مائننگ کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو سہولیات اور وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ معاملات بہتر طور پر آگے بڑھایا جاسکے اس موقع پر آل پاکستان مائنز اونرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر میر بہروز ریکی نے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ کا تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں