بارڈر کی بندش سے محنت کشوں کے کمائی پر شب خون مار دیا گیا، عبدالقادر لونی

کوئٹہ:جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی کنونیئر مولاناعبدالقادر لونی نے کہا کہ حکومت نے بارڈر کی بندش سے مزدورں اور محنت کشوں کے دو ہاتھ کمائی پرشب خون مار دیا۔مزدور اور غریب کی استحصال سے دیہاڑی دار مزدور اور چھوٹے طبقات کی زندگیاں کو فاقہ کشی سے مزید دا پر لگا دیا بارڈر کی بندش سے ہزاروں لوگ بیروزگار اور معاشی بحران جنم لے رہا ہے مکران اور گوادر کے غریب عوام اور بے روزگار نوجوانوں کا روزگار وابستہ ہے حکومت کی طرف سے روزگار دینے کی بجائے روزگار پر قدغن اور پابندیاں لگا کر عام عوام اور بے روزگاروں سے انکا روزگار چھینا جارہا ہے۔ حکومت عوام کے معاشی قتل کیا جارہاہے اس وقت ہزاروں مزدور اور ڈرائیور شدید گرمی کے موسم میں روزگار کے لیے ترس رہے ہیں شدید مہنگائی کے اس دور میں غریب اور مزدور طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے محتاج ہیں جب کہ حکومت لوگوں کے روزگار کو چھین کر ان کو نان شبینہ کا محتاج بنارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تفتان مکران گودار میں نہ کاشت کاری ہوتی ہے اور نہ ہی یہاں کوئی دوسرا بڑا ذریعہ روزگار ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں کا سارا دارو مدار زیرو پوائنٹ، سرحدی کراسنگ، پر ہے یہاں کے عوام اس ترقی کے دور میں تعلیم، صحت، زراعت روزگار اور دیگر سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے ازیت ناک حالات سے دوچار ہیں بیروزگاری سے چوری ڈاکیتی جرائم میں اضافہ ہوگا معاشی تنگ دستی سے انتہائی خطرناک صورتحال پیدا ہوگی دنیا بھر میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ بارڈرز پرچھوٹے پیمانے پرکاروبار کرتے رہتے ہیں۔لیکن ہمارے حکمران نے بے رحم معاشی بدحالی، ظلم، ناانصافی کو انکی جھولی میں ڈالی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈر کو بحال کرکے لوگوں کو عزت سے روزی روٹی کمانے کے لیے اجازت دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں