اس وقت بھی چھ ارب روپے کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں تو گڈ گورننس کہاں ہے،ثناء بلوچ

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناء بلوچ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ ہے اور بجٹ 2021-22ء وفاقی و بلوچستان کی سطح پر تشکیل کے آخری مراحل میں ہے۔ پاکستان میں غیر منصفانہ ترقی او رنابرابری پر اپریل2020ء میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی پاکستان کی رپورٹ میں بلوچستان کی رو بہ زوال سماجی معاشی اور معاشرتی پہلوؤں پر تشویش اور ان کے حل کے لئے سفارشات پیش کی ہیں ص۔ لہٰذا بجٹ2021-22ء اور پی ایس ڈی پی کی تشکیل کے وقت وسائل کی سماجی، معاشی اور معاشرتی ترقی پر خرچ کرنے کے لئے بلوچستان حکومت تمام اضلاع کو تعلیم، صحت، ہنر مندی اور روزگار کے مواقع کے لئے یکساں اور منصفانہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ثناء بلوچ نے یو این ڈی پی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس رپورٹ کی روشنی میں آئندہ پی ایس ڈی پی کو ترتیب دے انہوں نے کہا کہ صوبے میں معاشی و معاشرتی مسائل اور عدم مساوات کے باعث مسائل شدید ہورہے ہیں ہوشاب میں معصوم بچے کے ساتھ زیادتی کا جو واقعہ پیش آیا ہے سیرینا ہوٹل میں ہونے والے دھماکے میں ہم نے شاہ زیب ایمل کاسی سمیت دیگر نوجوانوں کو کھویا ہے ان تمام واقعات کے اسباب عدم مساوات ہیں دوسرحدوں کے درمیان ہزاروں کی تعداد میں لوگ گزشتہ کئی دنوں سے مقید ہیں او رپانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں صوبے کی ترقی کا عمل جمود کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ تین پی ایس ڈی پیز کے80سے زائدکو سیمنٹ سریا اور ریت بجری پر خرچ کیا ہے جبکہ آنے والی سو ارب روپے کی پی ایس ڈی پی کو صوبے میں تعلیم، صحت، ہنر مندی، امن وامان اور لوگوں کی خوشحالی کے لئے خرچ ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں گڈ گورننس کا دعویٰ کررہی ہے اس وقت بھی چھ ارب روپے کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں تو گڈ گورننس کہاں ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں جہاز خریدنے اور ٹنل کھودنے کی بجائے ان بے روزگار نوجوانوں پر توجہ دی جائے جو گزشتہ کئی دنوں سے سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو ثناء بلوچ یا اپوزیشن کے کسی رکن سے دشمنی ہے مگر ہمارے حلقے کے لوگوں کی تو ان سے دشمنی نہیں پھر انہیں کیوں ترقیاتی عمل سے محروم رکھا جاتا ہے گزشتہ پی ایس ڈی پی کو ہم نے منصفانہ نہ ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا تھا اگر آئندہ پی ایس ڈی پی میں بھی وہی عمل دہرایاگیا تو ہم عدالت سمیت ہر فورم پر اسے چیلنج کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں