بلوچستان ہائیکورٹ کا یونیورسٹی ملازمین کو ہاؤس ریکوزیشن سمیت مکمل تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمدکامران خان ملاخیل پرمشتمل ڈویژنل بینچ نے وائس چانسلر کو یونیورسٹی ملازمین کو ہاؤس ریکوزیشن سمیت مکمل تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جامعہ کے سینڈیکیٹ سمیت تمام پالیسی ساز اداروں کے اجلاس مقررہ وقت پر منعقد کئے جائیں اور آئندہ سماعت پر ہائیرایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈائریکٹرجنرل خزانہ عدالت میں پیش ہو۔یہ حکم ڈویژنل بینچ نے گزشتہ روز جامعہ بلوچستان کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیا۔سماعت کے دوران جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، فرید خان اچکزئی، عبدالباقی جتک، نجیب اللہ ترین، عنایت اللہ بڑیچ،عبداللہ مینگل، سید شاہ بابر،حافظ قیوم، نظام عسکری اپنے وکیل عبداللہ خان کاکڑ جبکہ جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کی طرف سے رجسٹرار گل محمد کاکڑ اور خزانہ آفیسر جنید جمالدینی اپنے وکیل کامران مرتضی ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے سماعت کے دوران ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق استفسار کیا چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی اور انتظامی مسائل پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں صوبائی سیکرٹری خزانہ کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے طلب کرلیا،عدالت نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ جامعہ بلوچستان کو بیل آؤٹ پیکج دیاجائے بلکہ اس سلسلے میں ہائیرایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈائریکٹرجنرل خزانہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہو،عدالت نے وائس چانسلر جامعہ بلوچستان کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی ملازمین کو مکمل تنخواہیں بشمول ہاؤس ریکوزیشن اور دیگر بقایات ادا کی جائے،سماعت کے دوران عدالت نے جامعہ کے سینڈیکیٹ سمیت تمام پالیسی ساز اداروں کے اجلاس مقررہ وقت پر منعقد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملازمین کے پروموشن ودیگر سے متعلق مسائل کو فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 10مئی تک کیلئے ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں