بیرسٹر شہزاد اکبر کا سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو قانونی نوٹس

اسلام آباد :وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کے وکلاء نے سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر احمد میمن کو قانونی نوٹس بھج دیا۔ بدھ کو قانونی نوٹس ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002ء کی ذیلی شق 8 کے تحت بھجوایا گیا۔قانونی نوٹس میں کہاگیاکہ آپ نے 27 اپریل 2021ء کو شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں کسی ثبوت یا حقائق کے بغیر جھوٹ پر مبنی من گھڑت الزامات عائد کئے، ہمارے موکل ایک ایماندار، قابل احترام اور قانون پر عمل کرنے والے شہری ہیں۔قانونی نوٹس میں کہاگیاکہ انہیں صدر کی جانب سے ایک قانون دان اور انسانی حقوق کے لئے شاندار پیشہ ورانہ کیریئر کی بنیاد پر تعینات کیا گیا،ہمارے موکل کے خلاف اپوزیشن کے بعض ارکان نے نفرت اور بہتان پر مبنی میڈیا مہم شروع کر رکھی ہے،اس نفرت انگیز مہم کا مقصد انہیں پاکستان سے کرپشن پر قابو پانے اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے میں ان کے فعال کردار کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ نوٹس میں کہاگیاکہ 27 اپریل 2021 کو ٹی وی پروگرام میں آپ نے مکمل طور پر جھوٹ اور بہتان پر مبنی مخاصمانہ بیانات دیئے،آپ نے الزام عائد کیا کہ ہمارے موکل، وزیراعظم، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اور وزیر قانون نے آپ پر سپریم کورٹ کے قابل احترام جج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے دباؤڈالا۔آپ نے جھوٹا، من گھڑت اور بہتان پر مبنی الزام عائد کیا کہ ہمارے موکل قابل احترام جج کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرنے کے لئے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا استعمال کرنا چاہتا ہے۔آپ نے شواہد اور حقائق کے بغیر ہمارے موکل کے دفتر میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا،جھوٹ پر مبنی بیان کی تصویر کشی کی کہ ہمارے موکل کا معزز جج کے خلاف بدنیتی پر مبنی کوئی ایجنڈا ہے۔ آپ کی جانب سے تمام الزامات اور بہتان تراشیوں کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کیونکہ یہ مکمل طور پر من گھڑٹ اور جھوٹ پر مبنی ہیں،آپ کو اس نوٹس کے اجراء کے 14 روز کے اندر بذریعہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا غیر مشروط معافی مانگنا ہوگی۔ نوٹس میں کہاگیاکہ ہمارے موکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے عوض 50 کروڑ روپے اور 20 لاکھ روپے قانونی فیس ادا کرنا ہوگی۔ وکلاء نے کہاکہ ناکامی کی صورت میں ہمارے موکل کی ہدایت ہے کہ آپ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ قانونی نوٹس یحییٰ فرید خواجہ، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، معظم حبیب ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور ولید بن عثمان ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کے ذریعے بھجوایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں