پی آئی اے اور سیرین ائیر لائن فلائٹ آپریشنز کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، قدوس بزنجو

کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پاکستا ن انٹرنیشنل ایئر لائن اور سیرین ایئر لائن کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد کے لئے روزانہ کی بنیادوں پر فلائٹ آپریشن شروع کریں اور کرایہ کم سے کم رکھا جائے، کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے رن وے کو بوئنگ 777آپریشن کے لئے اپ گریڈ کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں،اوور پرائسنگ کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، یہ ہدایات انہوں نے پیر کو اسپیکر چیمبر میں پی ٹی آئی اور سیرین ایئر لائن کے حکام کے ساتھ بلوچستان اسمبلی میں اٹھائے گئے اعتراضات اور تحفظات سے متعلق اجلاس کے موقع پردیں، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیما نی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، ارکان اسمبلی ثناء بلوچ، نصر اللہ زیرے، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، پی ٹی آئی کے بلا ل افضل، سیرین ایئر لائن کے اسٹیشن منیجر سہیل احمد سمیت دیگر نے شرکت کی، اجلاس کے دوران اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل قومی ایئر لائن ہے جس سے تمام لوگوں کو توقعات وابستہ ہیں کوئٹہ 25لاکھ سے زائد آباد ی کا شہر ہے جہاں سے روزانہ ہزاروں لوگ دیگر شہروں میں سفر کرتے ہیں مگر پی آئی اے اور سرین ایئر لائن کے کرائے انتہائی زیادہ اور اور فلائٹ شیڈول میں پروازیں ناکافی ہیں زائد کرایہ لینا مسافروں کے ساتھ ناانصافی ہے کوئٹہ کے لئے آنے اور یہاں سے جانے والی اکثر پروازیں عین موقع پر منسوخ کردی جاتی ہیں موسم کی صورتحال جاننے کے لئے جدید ترین آلات موجود ہیں مگر اس کے باوجود بھی مسافروں کو فلائٹ منسوخی سے متعلق بروقت اطلاعات نہیں ملتیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور سیرین ایئر لائن نے ملکر شیڈول بنایا ہے جس دونوں ایئر لائنز کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے شیڈول بنائیں انہوں نے کہا کہ مختلف اوقات میں کرایہ از خود بڑھا دیا جاتا ہے کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد کی فلائٹس کم اور کرائے زیادہ ہیں جس پر ارکان اسمبلی او ر بلوچستان کے عوا م کو تشویش ہے، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ پی آئی اے اور سیرین ایئر لائن ایسے اقدامات اٹھائیں کہ جن سے کرایہ کم سے کم سطح پر زیادہ سے زیادہ مدت تک رہے موسم کی وجہ سے فلائٹ بار بارمنسوخ کرنے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ اکثر اوقات کرایہ کم ظاہر ہوتا ہے اور جب بعد میں ٹریول ایجنٹ سے ٹکٹ کروائی جائے تو وہ بڑھ جاتا ہے معلومات کی جائیں کہ اوور پرائسنگ کی وجوہات کیا ہیں،رکن صوبائی اسمبلی ثنا ء بلوچ نے کہا کہ عوا م کو بتایا جائے کہ وہ کتنے دن پہلے ٹکٹ کروائیں تو کرایہ کم ہوگا کرایہ زیادہ ہونے کی وجہ سے مریضوں، طلباء، تاجروں،ارکان اسمبلی اور دیگر طبقات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرے نے کہا کہ پیشگی اطلاع کے بغیر فلائٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے مسافر پریشانی کا شکار ہوتے ہیں جبکہ بعد میں اگلی فلائٹ سے متعلق اطلاع بھی نہیں دی جاتی، اجلاس میں پی آئی کے بلال افضل نے کہا کہ پی آئی اے کوئٹہ سے اسلام آباد اور کراچی کے لئے پانچ دن فلائٹ آپریشن چلاتا ہے تربت سے کراچی اور کوئٹہ سے لاہور کی بھی ہفتہ وار دو پروازیں رکھی گئی ہیں اب ژوب سے بھی فلائٹس شروع کی جارہی ہیں انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کا کم سے کم کرایہ 7400جبکہ زیادہ سے زیادہ کرایہ 19500مقرر ہے دیگر شہروں کی نسبت کرائے میں فرق اس لئے ہے کیونکہ یہاں دیگر ایئر لائنز آپریٹ نہیں کرتیں پی آئی اے جتنا ہوسکے کرایہ کم رکھنے کی کوشش کرتی ہے سیرین ایئر لائن کے نمائندے نے کہا کہ فلائٹ منسوخ تکنیکی اور موسم کی وجوہات پر ہوتی ہیں سیرین ایئر لائن فلائٹ آپریشن بڑھائے گی۔اجلاس میں اسپیکر نے ہدایات دیں کہ پی آئی اے اور سیرین ایئر لائن فلائٹ آپریشن کو بڑھاتے ہوئے کوئٹہ سے کراچی اور کوئٹہ سے اسلام آباد کے لئے روزانہ ایک سے دو پروازیں چلائیں،ٹریول ایجسٹس پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے تاکہ اوور پرائسنگ نہ ہو، محکمہ ٹورائزم غیر قانونی ٹور آپریٹرز کے لائسنس چیک کرے، سیکرٹری اسمبلی ایئر سیال کو لکھیں کہ کوئٹہ سے جلد آپریشن شروع کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں انہوں نے ہدایت دی کہ کوئٹہ ایئر پورٹ پر بوئنگ 777آپریشن کے لئے رن وے کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ حج اور دیگر انٹر نیشنل پروازیں کوئٹہ سے براہ راست جا سکیں ساتھ ہی متبادل ایئر پورٹ کیلئے بھی سول ایوی ایشن اقدامات اٹھائے،انہوں نے ہدایت کی کہ پی آئی اے اور سیرین ایئر لائن کمیٹی کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات اٹھائیں جبکہ فلائٹ منسوخی سے قبل مسافروں کو پیشگی آگاہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کوئٹہ سے فلائٹ آپریشن بند نہ کیا جائے البتہ ضرورت پڑنے پر فلائٹس کی تعداد کو کم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں