بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر یونیورسٹی کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ بی ایس او پجار

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر بلیک میلنگ اسکینڈل میں ملوث افراد کو برارست سپورٹ کررہا ہے اور اپنے من مانی کو قائم رکھنے کے لیے جاوید اقبال بدنام زمانہ وی سی کے ٹیم اور حرکتوں سے یونیورسٹی چلانے کی کوشش کررہا ہے کنٹرول روم پھر سے یرغمال ہے وائس چانسلر اور اس کے کارندے مانیٹرنگ کیمروں پھر سے سیکیورٹی کے بجاے اپنے مطلب اور بلیک میلنگ کے لئے استعمال کررہا ہے۔ 
وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی مخلتف حربوں سے بلوچ پشتون طلباء اور اساتذہ کو دست و گریباں کرنے کے کوشش میں ہے تاکے بلوچستان یونیورسٹی کو پھر سے نادیدہ قوتوں کے ہاتھوں دیا جاسکے گزشتہ مہینوں پیسے لے کر دیگر صوبوں کے لوگوں کو بلوچستان یونیورسٹی میں ملازمتوں پر لگایا جس کے ثبوت پیش کرنے کے باوجود وائس چانسلر بلوچ تنظیموں کے ساتھ ان افراد کو بلوچ ظاہر کرنا اور پشتون طلباء کے ساتھ ان درآمد لوگوں کو پشتون ظاہر کرنا اصل میں یہاں کے طلباء اور قوموں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا ہے۔ 
وائس چانسلر یونیورسٹی مالی بحران کے ذمہ دار طلباء کو سمجھتے ہے کے احتجاج نا ہوتا تو یونیورسٹی پرچی لے کر کچھ پیسے کما لیتا لیکن طلباء کے احتجاج کی وجہ سے یونیورسٹی کو بند کرنا پڑا دیگر صوبوں سے آنے والے لوگوں کے ہاتھوں یونیورسٹی کو دیا جاتا ہے جس سے بحران پیدا ہوتے ہے شفیق الرحمان اس سے قبل بھی یونیورسٹی کو بحرانی کیفیت میں چھوڑ کر السلام آباد بھاگ گئے تھے۔ جس دفتر سے بلوچ قوم کے ساتھ نفرت کے بیجھ بوئے جائے ایسے دفتر پہ لعنت بیجھتے ہے اور بتانا چاہتے ہیں شفیق الرحمن کو کے ایسے حالات نا بنائے جائے جس سے یونیورسٹی کا چلنا اور چلانا مشکل ہو۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں