تربت سابق میئر قاضی غلام رسول بلوچ انتقال کرگئے

تربت (نمائندہ انتخاب) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما،سابق میئر تربت قاضی غلام رسول بلوچ علالت کے باعث کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے،ان کی میت کراچی سے تربت لائی جارہی ہے ان کی نمازجنازہ ہفتہ کی صبح 11بجے سنگانی سرکے قبرستان میں اداکی جائے گی، نیشنل پارٹی نے قاضی صاحب کی ناگہانی وفات پر3روزہ سوگ کا اعلان کیاہے، قاضی صاحب طبیعت کی خرابی کے باعث رمضان المبارک کے دوسرے ہفتے انہیں کراچی کے نجی ہسپتال میں داخل کردیاگیاوہ کچھ دنوں آکسیجن کی کمی کے باعث وینٹی لیٹر پر رہے،جمعۃ الوداع کی شام 6بجے کے قریب وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے، ان کی میت کراچی سے تربت لائی جارہی ہے جہاں انہیں ہفتہ کی صبح 11بجے سنگانی سرکے قبرستان میں سپردخاک کردیاجائے گا،قاضی صاحب کی ناگہانی وفات پر نیشنل پارٹی نے مرکزی سطح پر تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے، مرکزی بیان میں قاضی صاحب کی وفات کو پارٹی اوربلوچ قومی سیاست کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیاگیا ہے اورکہا گیا کہ تین دن تک پارٹی پرچم سرنگوں رہے گا اور کارکن سیاہ پٹیاں باندھ کر خاندان سے اپنی یکجہتی کا اظہار کریں گے،بلوچ قوم پرست رہنما قاضی غلام رسول کے انتقال سے بلوچستان ایک قومی و فکری رہنما سے محروم ہوگیا، قاضی غلام رسول بلوچ کا شمار نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی قائدین میں ہوتا ہے انہوں نے اپنی زندگی بلوچستان اور بلوچ قوم کے قومی سیاسی مفادات کے لیے وقف کررکھا تھا،نیشنل پارٹی کو فعال و متحرک کرنے میں انہوں نے نمایاں کردار ادا کیا تھا،تربت سٹی کے مئیر کی حیثیت سے انہوں نے قابل فخر رول ادا کیا،ضیاء مارشل لاء کے دوران بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سیاسی تحریک سے وابستگی کی بنیاد پر انہیں شہید حمید بلوچ کیس میں گرفتار کیا گیا اور کوڑے بھی مارے گئے،تمام تر تشدد اور سزا کے باوجود ان کی وابستگی غیر متزلزل رہی،2018ء کے عام انتخابات میں وہ تربت سٹی سے نیشنل پارٹی کے امیدوار تھے لیکن بدترین دھاندلی کے ذریعے ان کی کامیابی کو ناکامی میں بدل دیا گیا وہ سیاست میں اصولوں اور نظم وضبط کے قائل تھے،قاضی غلام رسول کے انتقال سے نیشنل پارٹی اور بلوچستان ایک اہم قومی رہنما سے محروم ہوگیا ان کی کمی ہر سطح پر محسوس کی جائے گی،ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں آسودہ جگہ عطا فرمائے، قاضی غلام رسول بلوچ نظریاتی و فکری رہنما تھے وہ اپنی پوری زندگی بلوچستان کے عوام کے قومی معاشی اور قومی خودمختاری کے حصول کے لیے جدوجہد کرتے رہے انہوں نے جیل کی صعوبتیں اور ضیاء آمریت کے دور میں انسانیت سوز سزا کوڑے بھی برداشت کئے لیکن اپنی فکری و نظریاتی وابستگی سے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے،عمربھر سیاست سے منسلک رہے اور آخری دم تک بلوچستان اور بلوچ عوام کی سیاسی و جمہوری تحریک سے وابستہ رہے،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما قاضی غلام رسول بلوچ کے وفات پر انتہائی افسوس و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قاضی غلام رسول بلوچ کی سیاسی و قومی جدوجہد پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاضی غلام رسول بلوچ سیاسی و فکری وابستگی کے اعلیٰ مثال رہے ہیں نیشنل پارٹی کو فعال و متحرک کرنے اور تربت شہر کو بنانے میں انہوں نے نمایاں کردار ادا کیا ان کی بے وقت وفات نے پارٹی اور خاندان کو بری طرح متاثر کردیا ہے یہ کمی کبھی بھی پورا نہیں ہو سکتا ہے قاضی غلام رسول بلوچ کی کمی بلوچستان کی سیاسی و قومی سطح پر ہر وقت محسوس کی جائے گی،دریں اثناء نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدرسابق صوبائی وزیرمیر رحمت صالح بلوچ،نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری، سابق چیئرمین ضلع کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سیدملابرکت بلوچ، پی ٹی آئی جنوب مغربی بلوچستان ریجن کے صدر وارث دشتی نے قاضی غلام رسول بلوچ کی ناگہانی وفات پر گہرے رنج والم کااظہارکرتے ہوئے مرحوم کے فرزندان بلخ شیر قاضی، شیرباز قاضی ودیگر لواحقین سے دلی تعزیت کی اور مرحوم کی مغفرت اورپسماندگان کیلئے صبرجمیل کی دعاکی

اپنا تبصرہ بھیجیں