ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے لوٹنا اور بغیر میرٹ کے تعیناتیاں صوبائی حکومت کی نا اہلی کا ثبوت ہے، بلوچستان ہائیکورٹ بار

کوئٹہ:بلوچستان ہائیکورٹ بار کے سابق صدر و سینئر قانون دان ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے میرٹ کی پامالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے آئے دن بیروزگاروں کو سی ٹی ایس پی و دیگر ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے لوٹا جارہا ہے مگر اس کے باجود انہیں سی ٹی ایس پی میں مداخلت کرکے نوکریوں پر بغیر میرٹ کے تعیناتیاں جاری ہے جو غریب و بیروزگار قابل نوجوانوں کے ساتھ حق تلفی،ناجائز اور سراسر نا انصافی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نوجوانوں نے انہیں آگاہ کیاکہ ہمارے ساتھ ناجائز اور ناانصافی ہورہی ہے محکمہ تعلقات عامہ کے کریڈ 1 تا گریڈ 14 کی 29 پوسٹوں پر بغیر اطلاع کے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں کسی بھی امیدوار کو نہ تو بذریعے ایس ایم ایس اور نہ ہی بذریعے اخبارکوئی بھی اطلاع دی گئی،ان میں دو نوجوانوں کا کہناتھا کہ جب ہمیں ٹیسٹ کی اطلاع کسی اور ذریعے سے پتہ چلی تو وہاں بہت کم امیدوار آئے تھے مگر جب Short list جاری ہوا تو اس میں 44 لوگوں نے ٹیسٹ پاس کیا تھا اوراس کے بعد گزشتہ روز اسسٹنٹ کمپیوٹر آپریٹر کا Skill Test تھا جس میں صرف اور صرف انگلش ٹائپنگ ٹیسٹ لیا گیا جبکہ ہونا یوں تھا کہ ٹیسٹ اردو اور انگلش دونوں میں لیا جاتا کیونکہ ڈی جی پی آر کا کام اخبارات کیساتھ منسلک ہے(یعنی پریس ریلیز، اردو اشتہارات و دیگر)اور اس محکمہ میں تقریباً سارا کام اردو ٹائپنگ کا ہی ہوتا ہے ان سارے معاملات سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس بار بھی سابقہ حکومت کی طرح محکمے کے ڈی جی و افسران اور پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات کی ملی بھگت سے قابلیت اور محکمہ کے ملازمین کے بیٹوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی، لہٰذا ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ میرٹ کے نام پر یہ ڈرامہ بن کیا جائے اور ہمیں انصاف دلایا جائیاور ہمارے لئے آواز اٹھائی جائے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار کے سابق صدر و سینئر قانون دان ساجد ترین نے نوجوانوں کو یقین دہانی کرائی کہ ہم اپنے نوجوانوں کیلئے بلوچستان کے اس بڑے مسئلے کو ہر سطح سے بھرپور آواز اٹھانے کیلئے تیار ہے اور اگر میرٹ کے برعکس یہ اسامیاں پورکی گئی تو ہم عدالت تک بھی جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ خدارا قابل اور غریب نوجوانوں مایوس نہ کریں اور میرٹ کے نام پر ہزاروں روپے بھٹورنا اور پھر میرٹ کی پامالی کرنا کہاں کا انصاف ہے۔محکمہ تعلقات عامہ(ڈی جی پی آر)کے کریڈ 1 تا گریڈ 14 کی 29 پوسٹو ں پرمیرٹ کے مطابق تعیناتیاں ہونی چاہئے کیونکہ یہ ایک صحافتی محکمہ ہے جس میں قابل افراد کا ہونا بہت ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں