سرکاری نرخوں پر اشیاء ضروریہ کی فراہمی بلوچستان اور سندھ کی کارکردگی بری

اسلام آباد(انتخاب نیوز) وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ (خاص کر کھانے پینے کی چیزوں) کی سرکاری نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے میں صوبہ سندھ اور بلوچستان بْری طرح ناکام ہوئے ہیں جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صورتحال ان دونوں صوبوں کی نسبت قدرے بہتر ہے۔یاد رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومتیں ہیں۔سرکاری ادارے محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں اشیائے خورد و نوش کی سرکاری قیمتوں اور منڈی کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے جب کہ ان دو صوبوں کے مقابلے میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت میں یہ فرق ان دو صوبوں کے مقابلے میں کم ہے۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرکاری نرخوں اور منڈی کی قیمتوں میں فرق سب سے زیادہ بلوچستان میں ہے جہاں یہ فرق 42 فیصد تک ہے جبکہ سندھ میں 40 فیصد۔ پنجاب میں قیمتوں میں یہ فرق 31 فیصد تک ہے جبکہ اسلام آباد میں 18 فیصد اور خیبر پختونخوا میں 17 فیصد تک ہے۔ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں سرکاری قیمتوں اور منڈی کے ریٹس میں فرق کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ کچھ علاقوں میں سرکاری قیمتوں اور منڈی کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہے تو کہیں کم۔اشیائے خورد نوش کی قیمتیں سرکاری سطح پر مقرر ہونی چاہییں یا ان کا تعین منڈی کے رسد و طلب کے اصول کے تحت ہونا چاہیے؟ اس کے بارے میں ماہرین معیشت، تجارت کے شعبے سے وابستہ افراد اور صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد مختلف نکتہ نظر رکھتے ہیں۔اگر پاکستان میں کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں کو دیکھا جائے تو سرکاری سطح پر جاری ہونے والے نرخوں پر ان چیزوں کی فراہمی بہت کم دکھائی دیتی ہے اور ان نرخوں سے زیادہ قیمتوں پر یہ چیزیں فروخت ہوتی ہیں۔سندھ کی بات کی جائے تو کراچی، سکھر، حیدرآباد اور بلوچستان میں خضدار میں سرکاری نرخوں اور منڈی کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں بہاولپور اور سیالکوٹ میں یہ فرق سب سے کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں