پروفیسر عزیز بگٹی کے انتقال سے بلوچ ادیب و دانشور حلقوں میں خلا پیدا ہوا ہے، بساک

کوئٹہ:بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ تعزیتی بیان میں پرفیسر عزیز محمد بگٹی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عزیز محمد بگٹی جیسے ادب شناس شخصیت کی رحلت نے بلوچ ادیب و دانشور حلقے میں ایک خلا پیدا کیا ہے جن کو پُر کرنے میں صدیاں درکار ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر عزیز محمد بگٹی ایک معروف ادیب و دانشور ہو نے کے ساتھ ساتھ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے استاد رہ چکے ہیں اور 1980 سے 1983 تک بلوچی اکیڈمی کے جنرل سیکریٹر بھی رہ چکے ہیں ان تین سال کے عرصے میں انہوں نے بلوچی اکیڈمی کیلئے بے بہا خدمات سر انجام دی ہیں۔ پروفیسر عزیز محمد بگٹی کا شمار نامور بلوچ قلمکار اور ادیب و دانشوروں میں ہے جنکو شعبہ سیاسیات کے علاوہ تاریخ کے داؤپیچ پر کافی علم اور دسترس حاصل تھی۔

انہوں مزید کہا کہ پروفیسر عزیز محمد بگٹی کی بلوچستان کی تاریخ، قبائلی نظام، سیاسی کلچر اور دیگر موضوع پر لکھے گئے تصانیف کے پڑھنے سے بلوچ قوم کو اپنے تاریخ، زبان اور بلوچستان کے سیاسی کلچر کے حوالے سے شعور و آگاہی حاصل ہوئی ہے۔ جن کے لکھے گئے کتابوں میں سے "تاریخ بلوچستان شخصیات کے آئینے میں، نوذ ورغام، بلوچی اردو بول چال ، بلوچستان قبائلی نظام اور سیاسی کلچر، بلوچستان سماجی ادب اور ادب ثقافت اور سماج، تاریخ بلوچستان اور بلوچی مزاحمتی ادب” جیسے تصانیف شامل ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں پروفیسر عزیز محمد بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہو ئے کہا کہ آپ نے ہمیشہ بلوچ طلباء کی حوصلہ افزائی کی ہے اور بلوچ طلباء تنظیموں کے پروگرامز میں شرکت کرکے ان کی سیاست کے میدان میں اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔ علم و ادب اور تاریخ کے میدان میں آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ کی رحلت بلوچ قوم کیلئے کسی نقصان سے کم نہیں ہے۔ ہم اللّہ پاک سے دعا گو ہیں کہ آپ کو جنت میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اور آپکے عزیز و اقارب کو صبر جمیل کی توفیق عطاء فرمائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں