اردن میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے

عمان:اردن کے دارالحکومت عمان میں سیکڑوں افراد نے اسرائیلی فورسز کی چیرہ دستیوں کا مقابلہ کرنے والے فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے مظاہرے کیے اور اردنی حکومت سے اسرائیل سے امن معاہدہ ختم کرنے اور عمان سے اسرائیلی سفیر کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عمان میں احتجاجی مظاہرے میں اردن کی اسلامی جماعتوں اور بائیں بازو کے کارکنان شریک تھے۔وہ فلسطینی اور اردنی پرچم لہرا رہے تھے۔انھوں نے عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا لیکن سکیورٹی فورسز نے انھیں اس کے قریب نہیں جانے دیا اور ان کے گرد ایک سکیورٹی حصار قائم کررکھا تھا۔مظاہرین میں اردنی شہریوں کے علاوہ فلسطینی بھی شامل تھے۔ انھوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر یہ نعرے درج تھے:اردن میں کوئی سفارت خانہ اور کوئی سفیر نہیں چاہیے۔ جو طاقت کے بل پرلیا گیا ہے اس کو بزور طاقت ہی واپس لیا جاسکتا ہے۔مظاہرین اردن کے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے خلاف بھی نعرے بازی کررہے تھے۔ان کا کہنا تھاکہ یہ کوئی امن نہیں بلکہ ہتھیار ڈالنا تھا۔اب اسرائیلی سفارت خانہ کو بند کرو اور سفیر کو بے دخل کرو۔مظاہرے میں شریک بعض افراد نے اسرائیلی پرچم کو نذرآتش کردیا اور وہ مرگ براسرائیل کے نعرے لگا رہے تھے۔احتجاجی مارچ میں شریک ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ یہ فلسطینی عوام کے لیے حمایت کا ایک پیغام ہے۔ہم یروشلیم کے دفاع کے لیے ان کی جدوجہد اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں۔دریں اثنا اردن کے قائم مقام وزیرخارجہ علی العائض نے عمان میں متعین یورپی یونین کے سفیروں سے ایک ملاقات میں مشرقی القدس میں واقع مسجد اقصی میں اسرائیلی پولیس اور خصوصی سکیورٹی فورسز کی سفاکانہ جارحیت کی مذمت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں