لینڈ مافیا و قبضہ گیروں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے،صوبائی قومی جرگہ بلوچستان

کوئٹہ:صوبائی قومی جرگہ بلوچستان کے رہنماوں نے کہا ہے کہ لینڈ مافیاء کی قبضہ گیری، کرپٹ سرکاری اہلکاروں نے قبائل کا انکی اپنی زمین پر جینا دو بھر کردیا ہے قبائل کی زمینوں پر قبضہ کر کے انہی کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہین، قبضہ گرہوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے صوبائی حکومت بلاپیمودہ زمینوں کو زمینداران کی ملکیت قراردینے کے بلوچستان ہائی کو رٹ کے فیصلے کے خلاف اپنی اپیل واپس لے، قبائل کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو احتجاجی لائحہ عمل کو وسعت دیتے ہوئے قومی شاہراہوں کو غیر معینہ مدت تک کے لئے دھرنے دیں گے، یہ بات صوبائی قومی جرگہ کے رہنماؤں ملک یوسف خان کاکڑ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے سینئر نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی، عبدالرحمن بازئی، حضرت افغان،عجب خان کاکڑ، جماعت اسلامی کے حافظ نور علی، ملک عبدالقیوم شاہوانی، سید محمد علی شاہ چشتی، انجینئر عزیز الرحمن بازئی سمیت دیگر نے صوبائی قومی جرگہ کی کال پر شٹرڈاؤن ہڑتال اور کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں لینڈ مافیا کی جانب سے قبائل اورزمینداروں کی زمینوں پرقبضہ کیا جارہا ہے مسلح افراد آتے ہیں اور یکا یک قبائل کی زمینوں پر قبضہ شروع کردیتے ہیں جب انہیں روکا جائے تو دھمکیاں دی جاتی اور پولیس سے رجوع کرنے پر قبائل کے لوگوں اور زمین کے اصل مالکان کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں جسکی وجہ سے قبائل شدید تشویش کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ قبضہ مافیاء کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ہماری زمینوں پر قبضے کے ساتھ ساتھ مقدمات بھی کئے جارہے ہیں تا کہ قبائل کو کیسز میں الجھا کر انکی زمین کو ہتھیا لیا جائے قبائل 2015ء سے سیٹلمنٹ کا عمل شروع کروانے اورالاٹمنٹ بند کروانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جس میں اب پورے بلوچستان کے قبائل اورزمیندار شامل ہوچکے ہیں کرپٹ سیٹلمنٹ عملہ فوری طور پر ہٹا یا جائے تا کہ اس عمل کو شفاف بنا یا جا سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے فیصلہ میں بلاپیمودہ زمینوں کو زمینداران کی ملکیت قراردیا ہے مگر حکومت نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر یہ اپیل واپس لی جائے مقررین نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کا مسئلہ کسی قوم، فرد یا جماعت نہیں بلکہ پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے صوبے بھر میں لینڈ مافیا کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا قبائل کی زمین پر انکا حق ملکیت تسلیم کیا جائے اور قبضہ گروپوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اگر قومی جرگہ کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو آئندہ کے احتجاج کا لائحہ عمل مزید سخت کرتے ہوئے قومی شاہراہوں پر دھرنے دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں