بی ایس او کا عظیم کرادر حمید بلوچ

تحریر:چئیرمین واحد بلوچ
11جون1981 کو بی ایس او کے بہادر ساتھی حمید بلوچ کو مچھ جیل میں پھانسی دی گی اور اس سے قبل حمید شہید بلوچ نے اپنے قوم اور بی ایس او کے نوجوانوں کے نام تاریخی پیغام دیا اور اس سے قبل نصیر خان نوری کی ترتیب شدہ بلوچ کوڈ دوراے اور حکمرانوں کو اہم پیغام دیا اور پھانسی کے پھندے کو خود چوم کر اپنے گلے سے لگایا اور اس کی لاش کو ہیلی کاپٹر کی ذریعے ان کی ابائئ علاقہ دشت کونجدی میں ان کے عزیز شاعر کریم دشتی نے وصول کیا اور ان کی پھانسی سے مکران سمیت بلوچستان دیگر ہمارے ہمسائے مللک ایران اور افغانستان کے بلوچوں پر ا ثر پڑا اور یہاں تک بی ایس او کی دونوں دھڑوں نے انضمام کرکے ایک پلٹ فارم تشکیل دی اورکہا مکران سے ڈیرہ جات تک ایک جوش ولولہ پیدا ہوا اور اس دوران حمید شہید کے گرفتاری سے پھانسی تک ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیاگیا اور ازیت تخانوں میں قسم قسم کے ٹارچر کیے گیے ایوب جتک لعل جان بلوچ کریم کوہی منظور چیف اسلم کرد سلیم کرد سمیت بہت سے قیادت کارکنوگرفتار اور فوجی عدالتوں سے سزا دی گئی اور جو دوست باہر تھے انہوں نے اپنے سرگرمیوں میں کمی کے بجاے انتہای اضافہ کیا اس دور میں شہیدفدا جالب رازق بگٹی ایوب جتک محمد عالم جتک مولابخش دشتی ڈاکٹر یاسین چیرمین غلام محمد سمیت دوستوں نے بلوچستان کو سیاست ونضریات کامرکز بناے اور 10 سالہ بچے سے لیکر 90 سالہ پیرسن میں ایک جزبہ جوش ولولہ علمی اور عملی سطح پر ترتیب دیاگیا بڑے سے بڑا لیڈر رہبر اور صحافی کوشش کرتے لے ہم تنظیم کے قائدین سے ملاقات کریں اور اپنے علمی تشفی ختم کریں اور حمید شہید کےوسعت نے انقلاب برپا کیا اور اس خطہ میں نمایا تبدیلی محسوس کی اور اس کے بعد ہمارے قائدین ایک ماس پارٹی کی داغ بیل ڈالی اور قومی تحریک میں سیاسی پختگی اور منظم تنظیم متحرک قیادت سامنے ایک حمید نے چنگاری لگایا فدا نے شعلہ بنایا اور ہزاروں شہداء بلوچستان کو اپنے خون اور لازوال قربانی سے بین الاقوامی دنیا اپنی جانب راغب کیا اور میں حمید شہید کو سرخ سلام پیش کرتا ہو ں!

اپنا تبصرہ بھیجیں