محکمہ ایجوکیشن پنجگور میں تبدیلی کا گمان تاحال ایک سراب کی مانند ہے

پنجگور: محکمہ ایجوکیشن پنجگور میں جس تبدیلی کا گمان تھا وہ تاحال ایک سراب کی مانند ہے بااثر ٹیچرز اور بڑوں کے چہتے دیار غیر میں بھی محکمہ کی نعمتیں سمیٹ رہی ہیں مگر جو صبح سے لیکر دوپہر تک بچوں کو پرھاتے اور پڑھاتی ہیں ان پر ستم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے حال ہی میں ایجوکیشن کے ہاتھوں ایک ایسا ظلم سرزدہوئی جو ناکردہ گناہوں کے بدلے متاثرہ ٹیچرکو محض اس بنیاد پر دی گئی کہ وہ روزاپنی اسکول میں حاضر رہتی ہے شاہو کہن کے ایک معزور ٹیچراستانی کی سیلری میں 25000 ہراز کا ڈیڈیکشن کی گئی ہے اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے بلکہ چھ ماہ قبل بھی متاثرہ ٹیچر کے ساتھ یہی سلوک رو روارکھی گئی تھی اور اس کی سیلری میں سے پندرہ ہزار کی کٹوتی کی گئی تھی اس مسلے پر محکمہ ایجوکیشن کے تمام افسران میل فیمل سب متفق بھی ہیں کہ متاثرہ ٹیچر اپنی ڈیوٹی کا پابند ہے اس کے ساتھ واقعی ناانصافی ہوئی ہے اور بقایا جات ادا کرنے کا وعدہ بھی کیاگیا مگر تین ماہ گزرنے کے باوجود اس ناانصافی کا ازالہ نہیں پوااورمحکمہ ایجوکیشن پنجگور 2013 سے جس پستی کا شکار رہا موجودہ حکومت میں بھی بہتری کی امیدیں دم توڑگئی ہیں جب کوئی حماقت کرکے اصلاحات کی بات کرتا ہے تو ایجوکیشن کا ایک ایسا خوفناک خاکہ لاکر پیش کیاجاتا ہے کہ جیسے سب کچھ ختم ہوکر رہ جائے گا بحرحال یہ مسئلہ جواب طلب بھی ہے اور غور فکرکی ہے کہ ایک دن کی غیر حاضری پر اتنی بڑی سزا جو پوری تنخواہ کی کٹوتی کی صورت میں متاثرہ ٹیچر کو دی جاتی ہے آیاقانون اس کی اجازت دیتا ہے جب محمکہ اس بات پر متفق ہے کہ متاثرہ ٹیچرکے ساتھ یہ معاملہ ٹھیک نہیں تھا تو جس نے یہ کٹوتی کروائی ہے اسکے خلاف تادیبی کاروائی کرکے متاثرہ ٹیچرکو بقایا جات ادا کرنے کا پابند بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں