نوجوان نسل کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کیلئے کتب بینی کی جانب بڑھنا ہوگا، حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہL:بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لئے کتب بینی کی جانب بڑھنا ہوگا۔ اس لئے حکومت نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے ہر ضلع میں ایک، ریزیڈنشل،ڈیجیٹل لائبریری کا قیام عمل میں لائے۔ ہم نے فورم کے پلیٹ فارم سے اب تک بلوچستان میں مختلف جامعات، تعلیمی اداروں، لائبریریز کو 48 ہزار مختلف کتب مفت فراہم کی ہیں۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کی لائبریری کے لئے 200 کتابیں دینے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔ اس موقع پر فیڈرل یونین آف جرنلسٹ پاکستان کے صدر سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار احمد زئی اور کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، جنرل سیکرٹری بنارس خان سینئر نائب صدر محمد افضل مغل سمیت دیگر سینئر صحافی، عہدیدار بھی موجود تھے۔ حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ پیمرا کو چاہئے کہ وہ نوجوان نسل کو کتب بینی کی جانب راغب کرنے کے لئے ملک بھر میں چلنے والے 40 ٹی وی چینلز پر 24 گھنٹوں میں ایک گھنٹہ پرائم ٹائم میں مختلف کتب کے بارے میں نوجوانوں اور عوام کو متعارف کرائے تاکہ لوگوں میں کتب بینی کا رجحان بڑھے اور لوگوں میں کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوں۔ عوام میں کتب بینی کا شعور اجاگر کرنے کے لئے ہم نے اس فورم سے جدوجہد شروع کر رکھی ہے۔ جس کا مقصد لوگوں کو تعلیم کی آگاہی دیکر ان کی سوچ اور فکر کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کے لئے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم مختلف ڈونرز کے ذریعے کتب حاصل کرکے انہیں تعلیمی اداروں، لائبریریز کو دی جاتی ہے۔ ہمارا فورم کتابوں کے حوالے سے کوئی چندہ نہیں لیتا صرف کتب کی صورت میں کتابیں ہی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا یہ المیہ رہا ہے کہ ہمیں حقوق کے نام پر زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے آج بھی ہم عملی طور پر پسماندہ ہیں۔ کیونکہ ہمارے لوگ تعلیم صرف ملازمت کے حصول کے لئے حاصل کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں تعلیم بہتر سروس اور خدمت کے حصول کے لئے حاصل کرتے ہیں ہم نے لوگوں میں تعلیم کا حصول، ملازمت کی حصول کی بجائے لوگوں کی خدمت اور سروس کی فراہمی کے لئے یقینی بنانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ اور ضیاء کے دور میں چھڑنے والی جنگ کا مقصد انسانوں کو تیار کرکے انہیں آگ میں جھونکنا تھا۔ اس جنگ کے خاتمے کے بعد اس پالیسی کا از سرنو جائزہ لیا جانا چاہئے تاکہ شدت پسندی والی پالیسی کو ختم کیا جاتا انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو علم کے حصول کے لئے کتاب کی طرف راغب کرنا ہے اس لئے لوگ ہمیں کتابوں کی صورت میں عطیات دیتے ہیں۔ اور ہم ان کتب کو تحفے کی شکل میں لائبریری، تعلیمی اداروں اور دیگر شعبوں میں مہیا کرتے ہیں تاکہ اجتماعی طور پر لوگ اس سے مستفید ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم 48 ہزار کتابیں تقسیم کرچکے ہیں۔ جس میں غیر ملکی ڈونر بھی ہمیں سینکڑوں کی تعداد میں کتب بھیج رہے ہیں۔ کراچی پریس کلب، آئی ٹی یونیورسٹی، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں، لائبریریز کو کتابوں کے تحفے دیئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ان کتب کی فراہمی سے اچھے معاشرے کی تشکیل ہو اور لوگ ملازمت کی بجائے لوگوں کی خدمت اور سروس کے لئے تعلیم حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رضا کار اور محسن کتب کے عطیات دیتے ہیں ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ آج ہم صحافی برادری کے لئے کتابوں کا تحفہ لائے ہیں جس سے وہ مستفید ہوں گے۔ اس موقع پر فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم کے حصول میں بہت سی مشکلات سامنا کرنا پڑتا ہے ہمارے ہزاروں نوجوان کتب بینی کی وجہ سے مختلف اداروں میں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع مل رہے ہیں۔ موجودہ حکومت صوبے میں 7 سپورٹس کمپلیکس تعمیر کررہی ہے جس میں فٹسال گرا?نڈ، جاگنگ ٹریک اور لائبریری کا قیام بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے گلی محلوں تک لائبریری کا قیام ممکن بنایا جائے تاکہ کتاب دوستی کا عمل آگے بڑھ سکے اور نوجوان اس سے مستفید ہوسکے۔ کیونکہ کتابوں کی تقسیم اور لائبریری کے قیام کے اثرات آنے والے دور میں ہم سب کو نمایاں طور پر نظر آئیں گے۔ اس موقع پر کوئٹہ پریس کے صدر عبدالخالق رند نے بلوچستان پیس فورم کی جانب سے صوبے بھر میں 48 ہزار کتب کی تقسیم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں اور نوجوان نسل میں کتب بینی اور تعلیم کے حصول کی قربت بڑھے گی۔ کیونکہ ہمارے ہاں کتب بینی کا رجحان ختم ہوچکا ہے۔ پہلے کالجز، سکولوں، لائبریریز میں حکومت کتب فراہم کرتی تھی ان کتب پر سبسڈی بھی دی جاتی تھی لیکن آج تعلیمی بجٹ 24 ارب روپے تک جا پہنچا ہے لیکن لوگوں میں کتب کی فراہمی اور سبسڈی کے حوالے سے کوئی فنڈز نہیں رکھا گیا اس لئے لوگوں میں کتب بینی کے شعور کو اجاگر کرنا اور تعلیم کے حصول کے لئے اقدامات اٹھانا وقت اور حالات کے ناگزیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی اور ان کی ٹیم کی جانب سے پریس کلب کو کتب کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں