بلوچستان بجٹ اجلاس، کوئٹہ کے مختلف شاہراہوں کو کنٹینرز، ٹرک اور گاڑیاں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر کوئٹہ شہر میں مختلف شاہراہوں کو کنٹینرز، ٹرک،گاڑیاں کھڑی کرکے اور خاردار تار لگا کر بند کردیا گیا جس کے باعث شہر تک لوکل بسوں، رکشوں، گاڑیوں و دیگر کی آمد کا سلسلہ رک گیا، سب سے زیادہ مشکلات مریضوں، ضعیف العمر افراد، سکول کے طلباء و طالبات، سرکاری ملازمین اور تجارت سے وابستہ افراد کو کرنا پڑا، پہلے پہل انہیں ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، تجارتی مراکز اور شہر کے وسطی علاقے تک پہنچنے میں مشکلات درپیش رہی اور جب وہ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے کے بعد منزل مقصود تک پہنچے پھر ان کی واپسی ناممکن ہوگئی جس کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بہت سے ضعیف العمر افراد، خواتین، طلباء و طالبات شدید ٹریفک جام کے باعث بھوک اور پیاس سے ہلکان دکھائی دیئے بلکہ انہوں نے حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے بجٹ اجلاس کے موقع پر مختلف شاہراہوں کی خاردار تاروں کے ذریعے بندش کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت میں شامل جماعتوں نے گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں ویڈیو پیغامات اور پریس کانفرنسز بھی کئے گئے اور عوام کو تاثر دیا گیا کہ اپوزیشن کی جانب سے شاہراہوں کی بندش محض عوام کو تکلیف دینے کے لئے تھا تاہم جمعہ کے روز کوئٹہ کے کوئلہ پھاٹک، یوفون چوک، سرینا چوک، پی آئی اے چوک، پشین اسٹاف، چمن پھاٹک، ہاکی چوک، سریاب روڈ سمیت مختلف علاقوں میں خاردار تاریں لگا کر اور کنٹینرز و دیگر گاڑیاں کھڑی کرکے گاڑیوں، لوکل بسوں، رکشوں، موٹرسائیکلوں و دیگر کی آمدورفت روک دی گئی، پشتون بیلٹ سے آنے والی گاڑیوں و دیگر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب شہر میں داخلے کی اجازت دی گئی جس کے باعث شدید ٹریفک جام دیکھنے کو ملی اور لوگ شدید گرمی میں ٹریفک جام میں پھنس گئے جبکہ خواتین، طلباء و طالبات درختوں کے سائے تلے اور کھڑی دھوپ میں بے بسی کی عالم میں کھڑی رہیں اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ آج کوئٹہ شہر کو مقبوضہ علاقہ جیسا بنادیا گیا ہے جس کے باعث ان کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کرنا تھا تو انہیں ایسا کرنے دیا جاتا، ان کے احتجاج کی آڑ میں شہر میں تمام تر راستوں کی بندش قابل مذمت امر ہے اس عمل میں حکومت میں شامل تمام جماعتیں شریک ہیں، ہمارے لئے اب بجٹ کا دن بھی عذاب بنتا جارہا ہے، حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج روکنے یا کسی اور مقصد کے لئے کوئٹہ شہر کی شاہراہوں کو بند کرنا تھا تو وہ اس کا اعلان کرتے، غیر اعلانیہ طور پر اچانک شہر کے ر استوں کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سوا کچھ نہیں جس کی وجہ مذمت کرتے ہیں۔دریں اثناء دلچسپ صورتحال اس وقت دیکھنے کو ملی جب سرینا چوک پر شادی کی تقریب کے لئے کھانا لے جانے والا سوزوکی کو بھی روک لیا گیا اس موقع پر سوزوکی میں شادی میں شرکت کے لئے آنے والے مہمانوں کے لئے کھانا موجود تھا، سوزوکی ڈرائیور و دیگر پولیس کو جانے کی اجازت مانگتے رہے تاہم پولیس اہلکاروں نے ان کی ایک نہیں مانی، کوئٹہ شہر میں شاہراہوں کی بندش کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے کوئلہ پھاٹک کے مقام سے لائیو ویڈیو کے ذریعے صورتحال عوام تک پہنچائی اور کہا کہ جس جام کمال نے اپوزیشن جماعتوں کی شاہراہوں کی بندش کے خلاف ویڈیوز پیغامات جاری کئے انہی کے ہی احکامات کی روشنی میں پولیس نے گاڑیاں کھڑی کرکے اور خاردار تار بچا کر شہر کے داخلی راستے بند کردیئے ہیں میں رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے باوجود بھی نہیں جاپارہا۔ عوام پر عرصہ دراز تنگ کیا جارہا ہے، بعد ازاں وہ بلوچستان اسمبلی پہنچے اور وہاں سے ویڈیو پیغام جاری کیا اور کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں مسلح افراد کے داخلے پر عدالت پابندی کرچکی ہے بلکہ قانون بھی اس کا اجازت نہیں دیتا لیکن یہاں پولیس کے دستے دیکھ کر لگتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کو فتح کرلیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں