بلوچستان کے مشرق سے مغرب، جام سے کمال سب کو کنٹرول کرنے والوں کو عوام بخوبی جانتی ہے، حافظ حسین احمد

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں اپوزیشن کا3سال کے بعد اپنے حلقہ انتخابات کیلئے بجٹ میں حصہ کیلئے احتجاج ناقابل فہم ہے۔ وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں وائس آف لندن اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 3سال تک جس پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو دھاندلی کی پیداوار اور سلیکٹیڈ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف استعفوں اور لانگ مارچ کے نمائشی پروگرام بنا کر عوام کو دھوکے میں رکھا گیا لیکن آج انہی اسمبلیوں کی صوبائی حکومت اور اس کا پیش کردہ بجٹ نہ صرف آئینی قرار پائے بلکہ اس کرپشن کی بہتی گنگا سے اپنے حلقہ انتخاب کیلئے حصہ مانگنے کے لئے آج اپنے وجود کی موجودگی کا بھی احساس دلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کاش کہ یہ احتجاج سی پیک، سیندک، پاچن کوہ اور مظلوم صوبہ کے ساحل اور وسائل اور صوبائی خود مختاری وغیرہ کے متعلق ہوتیں۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ کسی بھی قومی اور صوبائی حکومتوں کو اپنے یا اپوزیشن کیلئے فنڈز مختص کر نا بذات خود ایک غیر آئینی اقدام ہے جس کے بارے عدلیہ بھی واضح طور پر فیصلہ دے چکی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے بھی صوبہ بلوچستان کے مظلوم عوام کیلئے بجٹ سے پہلے تو فنڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن یہ ریکارڈ پر ہے کہ صوبہ بلوچستان کے اربوں روپے آخر میں ”لیپس“ ہوکر یا کروا کر وفاق کو واپس کئے جاتے رہے۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے مظلوم عوام بخوبی جانتے ہیں کہ ہر آنیوالی تبدیلیوں کا منبع و مرکز کہاں ہے۔ بلوچستان کا مشرق ہو مغرب، جنوب ہو یاشمال، ”جام ہو یا کمال“ ان سب کو کنٹرول کرتا ہے”شمال“

اپنا تبصرہ بھیجیں