حکومت کا قومی اسمبلی میں پاس ہونے والے قوانین واپس لینے سے انکار

اسلام آباد:وزیرمملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اور مشیربرائے پارلیمانی امورڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ دو ایام میں قومی اسمبلی میں پاس ہونے والے قوانین واپس نہیں لیے جاسکتے، تمام رولز اور پراسیس کو مکمل کرنے کے بعد یہ قوانین ایوان بالا بھیج دیئے گئے ہیں،مثیاق جمہوریت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے پر اتفاق کرتے ہیں لیکن 10سالوں کے دوران اس پر عمل درآمد نہیں کیا، سپریم کورٹ کے الیکشن اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے چار فیصلے ہیں،حکومت نے اس پر عمل کیا ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ وہ جمعہ کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر بل پاس ہوا ہے اس پر اپوزیشن کا رویہ افسوسناک رہا، کسی بھی ملک کی مضبوط جمہوریت کی بنیاد صاف اور شفاف انتخابات پر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر عمران خان لائے، عمران خان انتخابات میں دھاندلی کے شور کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2013کے الیکشن میں پیپلز پارٹی، جے یو ائی سمیت تمام پارٹیوں کا اعتراضات تھے، پی ٹی آئی نے بھی اس پر بھرپور آواز بلند کی۔انہوں نے کہا کہ مثیاق جمہوریت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے پر اتفاق کرتے ہیں لیکن 10سالوں کے دوران اس پر عمل درآمد نہیں کیا، جو یہ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں، بغل میں چھری اور منہ پر میٹھے بنے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008تا 2018،10سالہ حکومت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف ایوان میں واک آؤٹ، بائیکاٹ یا ہلٹر بازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019،2020سے پڑے ہوئے بل کو پراسیس کے ذریعے پاس کرائے ہیں،اپوزیشن کو صرف این آر او بل میں دلچسپی ہے، جو نہیں ملنے والا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سینئر سیاستدانوں، سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن سے رابطہ کیا لیکن اپوزیشن کا رویہ عدم تعاون تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کے فورم کا درس دینے والے آج اداروں میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں