وسیم تابش کے ماورائے آئین و قانون اغوا نما گرفتاری ناقابل برداشت ہے،بی ایس او پجار

حب(نمائندہ انتخاب) بی ایس او(پجار)وندر زون کے رہنماء وسیم تابش کے ماورائے عدالت اغواہ نما گرفتاری کے خلاف گزشتہ روز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار) حب زون کے زیر اہتمام لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے ہاتھوں پلے کارڈ اٹھا رکھے جس پر مذمتی نعرے درج تھے مظاہرین نے وسیم تابش کے اغواہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور انہیں فوری منظر پر لانے کا مطالبہ کیا اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے بی ایس او(پجار) کے مرکزی وائس چیئرمین گورگین بلوچ ،نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق چیئرمین بی ایس او کامریڈ عمران بلوچ ،نیشنل پارٹی حب کے جنرل سیکرٹری جان محمد پلال ڈپٹی جنرل سیکرٹری صوفی محمد مٹھل بی ایس او(پجار) حب زون کے آرگنائزر حفیظ بلوچ نیشنل پارٹی حب کے رابطہ سیکرٹری فہد علی جلبانی عبدالرحمن بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل بی ایس او(پجار) وندر زون کے رہنما وسیم تابش کو خضدار سے اغواہ کرکے لاپتہ کردیا ہے وسیم تابش ایک جمہوری سیاسی کارکن ہے جو بی ایس او(پجار) کے پلیٹ فارم سے طلبا جدوجہد میں برسرپیکار اپنی قومی و وطنی فریضہ ادا کرتا رہا ہے اس کی ماورائے آئین و قانون اغواہ نما گرفتاری ناقابل برداشت ہے بی ایس او(پجار)ایک قومی جمہوری طلبا تنظیم ہے جو بلوچ طلبا کے تعلیمی حقوق اور بلوچ عوام کے قومی جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد میں مصروف ہے اس طرح کے ماوائے قانون و آئین اقدامات سے ہماری جمہوری جدوجہد کو سبوثاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلوچستان میں محلاتی سازشیں رچاکر سیاسی عمل کی بیغ کنی کے ایجنڈے کارفرما ہیں سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاون،ماوارئے آئین و قانون گرفتاریاں،عقوبت خانوں میں انسانیت سوز تشدد کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں قومی فکر و سماجی شعور کا راستہ روکنے کے لئے جدید اعلی فنی و پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کے قیام سے گریز،قبائلی و جاگیردارانہ نظام کے عوام دشمن ادارے کی سرپرستی اور ان کو مسلسل توانائی فرائم کرنا دراصل بلوچستان میں سیاسی عمل اور جمہوری جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی کڑیاں ہیں گھناونے مقاصد کی تکمیل کی خاطر مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک ایسی آگ لگائی گئی ہے جس سے ہر گھر،دیہات، گاوں متاثر ہے ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ کردیئے گئے ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین کرب میں مبتلا ہیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کئی سالوں سے احتجاج کررہے ہیں لیکن ان کے دکھ درد کا کسی کو احساس نہیں مائیں اس انتظار میں بیٹھی ہیں کہ کب انکے لخت جگر آکر انہیں گلے لگائیں جوکہ افسوس ناک امر ہے اگر لاپتہ افراد سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے انہیں عدالت کے کٹہرے میں لاکڑھا کرکے انہیں پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق سزا دلایا جائے یوہی لاپتہ کرکے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑاکر ان کے لواحقین کو سزائیں نہ دی جائے انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ وسیم تابش و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھاکر ان کے لواحقین کو انصاف مہیا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں