لسبیلہ،پر امن لوگوں کی سرزمین ضرور ہے مگر جام آف لسبیلہ کی خاطر کچھ بھی کر گذرنے کی طاقت رکھتی ہے،قبائلی جرگہ

لسبیلہ:بلوچستان اسمبلی کے سامنے بجٹ اجلاس کے دوران ناخوشگوار واقعات کے سلسلے میں ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں جرگہ منعقد جرگے میں ضلع لسبیلہ کے تمام قبائلی سردار،وڈیرے،میر معتبرین سمیت اقلیتی برادری کے عمائدین سول سوسائٹی کے افراد اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سردار غلام فاروق شیخ،سردار عبدالمجید جاموٹ، سردار عمران رونجہ، سردار اختر انگاریہ، آرگنائزر بی اے ہی لسبیلہ انور رونجھو، سردار کامران لاسی،قادر جاموٹ،جمیل باریجہ وڈیرہ عطاء اللہ بلوچ، یوسف بلوچ، وڈیرہ زبیر گجر، وڈیرہ عابد موٹک، سیدعبدالحفیظ شاہ،میر بہادر جاموٹ، سردار یوسف سیاں، سردار عبدالحکیم،رحمت اللہ خاصخیلی، مانگیہ،ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی،عطاء اللہ رونجھو، پی پی پی کے برکت نادر، عبدالرزاق لاسی، ارشاد پارس مگسی، سول سوسائٹی کے امان اللہ لاسی خدابخش منگیانی،مہراللہ الفت سمیت دیگر مقررین نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے پیش آنے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو بلوچ پختون روایات کے خلاف قرار دیا مقررین نے کہا کہ گذشتہ دنوں پیش آنیوالا واقعہ بلوچستان کی روایات پر حملہ ہے اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کے نام پر بلوچستان کی روایات پامال کی ہیں جوکہ ناقابل معافی جرم ہیں مقررین نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بلوچستان کی روایات کے امین ہیں تو بلوچی روایات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام آف لسبیلہ جام کمال خان سے معافی مانگیں مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے رونما ہونیوالے واقعے کے خلاف لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے وزیراعلی بلوچستان جام آف لسبیلہ بھی ہیں لسبیلہ پرامن لوگوں کی سرزمین ضرور ہے مگر جام آف لسبیلہ کی خاطر کچھ بھی کر گذرنے کی طاقت رکھتی ہے گذشتہ دنوں اپوزیشن جماعتوں نے چند ٹھیکوں کی خاطر بلوچستان کی روایات کو پاوں تلے روند دیا ہے اس پر بلوچستان کے نواب سردار معتبرین سمیت تمام مکتبہ فکر کو ضرور سوچنا ہوگا اگر یہ روایت چل پڑی تو کسی کی عزت محفوظ نہ ہوگی ممکن ہے کہ ایسا کچھ سردار اختر مینگل سمیت کسی کے ساتھ ہو اس لیے اس عمل کی فوری حوصلہ شکنی کرنی چاہیے نہ کہ حوصلہ افزائی کی جائے مقررین نے مزید کہا کہ ثناء بلوچ تاریخ کا مطالعہ کریں کہ ان کے قائدین نے ماضی میں ملنے اقتدار کے دوران لسبیلہ کو فتح کرنے کا خواب دیکھ کر حملہ کیا تھا پھر ان حشر دنیا نے دیکھ لیا وہ شوق ایک بار پھر اقتدار لینے کے بعد پورا کرلیں انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان محب وطن محنتی ایماندار سیاستدان ہے جام خاندان نے قیام پاکستان کے وقت اپنی ریاست لسبیلہ سب سے پہلے پاکستان سے الحاق کیا جام خاندان نے ہمیشہ ریاست پاکستان کے تحفظ کی سیاست کی جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف نوجوان کو ورغلایا اور ملک کو مستحکم ہونے کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے مقررین نے مزید کہا کہ سردار اختر جان مینگل حالات کی سنگینی کو دیکھ کر معافی مانگیں ایسا نہ ہو کہ کل وہ لسبیلہ میں سیاسی پروگرام تک نہ کرسکیں بعد ازاں لسبیلہ کے قبائلی عمائدین نے احتجاج کا دائرہ بڑھا کر چند دنوں کے بعد کوئٹہ جاکر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں