بلوچستان اسمبلی مقدس ہاؤس ہے،تقدیس کو پامال کرنا کسی بھی بڑے سانحہ سے کم نہیں، نواب زہری

کوئٹہ:سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے جونامناسب رویہ اپنایا گیا اس کی مہذب معاشرہ اور ہمارے بلوچستان کی روایات و اقدار کسی بھی طرح کی اجازت نہیں دے سکتے بلوچستان اسمبلی مقدس ہاؤس اور پورے صوبے کے عوام کی نگاہوں کا مرکز ہے اس پاکیزہ ہاؤس میں ایسا انتشا ر نما واقعہ بلوچستان کی تاریخ میں مثبت نہیں بلکہ منفی انداز میں لکھی جائیگا یہ بات انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ ہم 1988سے اس ایوان کے ممبر ہیں اور آج تک ہم نے ایسا ناخوشگوار واقعہ نہیں دیکھا اور نہ ہی ایساعمل وقوع پذیر ہونے دیا تاہم یہ پہلی بار ہورہاہے کہ بلوچستان اسمبلی کو بھی نہیں بخشا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمیشہ روایات کا امین صوبہ رہاہے ایسے انتشار سے بلوچستان اسمبلی محفوظ اور یہاں کے ممبران اس کے محافظ رہے ہیں ہم نے اس مقدس ادارے کی خاطر قربانیاں دیں اور ہمیشہ اس کے تقدس کو ملحوظِ خاطر رکھاتاہم گزشتہ روزجس طرح اسمبلی کی تقدیس کو پامال کیا گیا وہ کسی بھی بڑے سانحہ سے کم نہیں ہے اس پر پورے بلوچستان کو سوچنا اور اس کا تدارک کرنا چاہیے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ جن کو بلوچستان کے لوگ اقتدار سپرد کرتے ہیں صوبے کے عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی ان ہی پر منحصر ہوتا ہے اور وہی صوبے کے اختیارات اور باگ ڈور سنبھالنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں اس کی آئین میں تشریح موجود ہے اپوزیشن کا کام اصلاح کرنا اور تنقید ہوتا ہے یہ نہیں کہ آپ مقدس ایوان کو چھانگامانگا کا روپ دیں جلاؤ گھیراؤاور نازیبا زبان استعمال کریں وزیراعلیٰ بلوچستان اور اسمبلی کے معزز ممبران کو اپنے جتھوں کے ذریعے یرغمال بنانے کی کوشش کریں ماضی میں اپوزیشن کو اتنے فنڈز نہیں ملے جتنے آج مل رہے ہیں اس کے باوجود بدمعاشی کی روش اختیار کرنا اسمبلی کو ہائی جیک کرنا کہاں کی دانشمندی ہے بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا یہ سیاست آئین اور ایوان کی تقدیس کو سمجھنے والے معزز ممبر ان کاعمل قطعاً نہیں ہوسکتا ہے تجربہ کار اور سنجیدہ سیاستدان ہمیشہ آئین کی پاسداری کرتے ہیں اسمبلی کا تقدس ان کیلئے مقدم ہوتا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھاکہ متعصب نام نہاد قوم پرست جماعت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ ہمیشہ لاوا اور انتشار کو ہوا دے جو کام وہ گلی محلوں میں دھرارہی تھی اب اسی اپنی عادت سے بلوچستان اسمبلی کو بھی اس نے نہیں بخشا،افسوس اس بات پر ہے کہ مولوی حضرات بھی اسی بہاؤ میں بہہ گئے حالانکہ ان کی جانب سے ماضی میں ایسا کوئی عمل دیکھنے کو نہیں ملا اس بار وہ بھی اسی تعصب اور تنگ نظری والی جماعت کے استعمال میں آگئے۔ماضی میں یہ واقعات دیگر صوبوں میں ہوتے رہے بلوچستان اس انتشار سے محفوظ تھا تاہم پہلی بار بلوچستان اسمبلی میں یہ سانحہ رونماء ہو ا ہمیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی سے ہمدردی ہے ان کے ساتھ جو کچھ ہوا بلوچستان قطعاً اس عمل کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے نہ ہی یہاں کے عوام اس کی اجازت دے سکتے ہیں یہ کام پست زہن متعصب سوچ تنگ نظر اور جمہوریت دشمن جتھوں کا کام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں