محمود خان اچکزئی،سردار مینگل،مولانا فضل الرحمن کو اپنے پارٹی ورکروں کی طرف سے معذرت کرنی چاہیے، جام کمال

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اسمبلی پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپوزیشن ارکان سے ملاقات کی اور اپوزیشن کو کہا کہ اسمبلی اجلاس میں شریک ہوکر جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں جس پر اپوزیشن ارکان نے اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا، وزیراعلیٰ جام کمال نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18جون بلوچستان کی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن تھا، محمود خان اچکزئی،سردار مینگل،مولانا فضل الرحمن کو اپنے پارٹی ورکروں کی طرف سے معذرت کرنی چاہیے، انہوں کہا کہ ان جماعتوں کے قائدین ہمیشہ سے پارلیمنٹ کے تقدس اور بالادستی کی سیاست کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے تقدس کو پامال اور نقصان پہنچانے کی کوئی گنجائش نہیں، پولیس نے ارکان اسمبلی پر حملہ نہیں بلکہ اپنا اور اسمبلی کا دفاع کیاانہوں نے اسپیکر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کے رویے پر تحفظات ہیں انہیں سرینا ہوٹل نہیں بلکہ اسمبلی میں موجود ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے شیشے اور گملے ٹوٹنے کا واقعہ کوئی عام واقعہ نہیں تھا بلکہ اسمبلی کا تقدس پامال ہوا، انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی ہمیشہ پارلیمنٹ کے تقدس کے داعی رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اسمبلی آئیں احتجاج کریں، کوتاہیوں کی نشاندہی کریں حکومت انکی بات سنے گی، اپوزیشن کو احتجاج سڑکوں پر نہیں اسمبلی کے فلور پر زیب دیتا ہے اسمبلی کی سیکورٹی اپوزیشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خدشات کے تحت سخت کی گئی اپوزیشن کے بہت سے ارکان پہلی بار اسمبلیوں میں آئے ہیں انہیں اس ایوان کے تقدس کی ابھی تک علم نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں