اگر سمندری راستے سے گیس امپورٹ کا فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو احتجاج کریں گے، ایل پی جی انڈسٹریز

تفتان: سمندری راستے سے گیس امپورٹ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ایل پی جی انڈسٹریز کے پلیٹ فارم سے ملک گیر ہڑتال کریں گے ان خیالات کا اظہار ایل پی جی انڈسٹریز کے بانی و چئیرمین عرفان کھوکھر اور تفتان ایل پی جی ایسوسی ایشن کے صدر حاجی میر شوکت علی عیسی زئی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم جناب وزیر اعظم پاکستان عمران خان، جناب ندیم بابر اور جناب جہانزیب خان سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ ایل پی جی کی پیداوار کرنے والے ادارے اجارہ داری پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان کی ایل پی جی انڈسڑی کی تاریخ میں بڑا بحران پیدا کیا جا ئے گا ایل پی جی پروڈیوسرز نے ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں ہی اوگرا کے مقرر کردہ مقامی قیمت 95،283.44 سے 75،000 میٹرک ٹن قیمت کر دی جس کا فرق 20،283.44 میٹرک ٹن ہے۔ایل پی جی کی درآمد کو روکنے کے لیے پیداواری اور درآمدی ایل پی جی کی قیمت میں فرق پیدا کر دیا۔پاکستان بھر میں ایل پی جی کی سپلائی کا تسلسل بنانے کے لیے درآمدی ایل پی جی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اگر ایل پی جی کی درآمد کو روک دیا گیا تو پاکستان میں ایل پی جی گیس کا بحران پید ہو جائے گا۔تفتان باڈر اور سمندر کے راستے سے آنے والی ایل پی جی ملک بھر میں گیس کی سپلائی کو پورا کر رہی ہے2020اور 2021 میں ایل پی جی ملک بھر میں اوگرا کی مقرر کردہ قیمت سے کم قیمت پر غریب عوام کو دستیاب رہی ہے۔ یہ ایک ریکارڈ کی بات ہے۔ایل پی جی خام تیل کی بائی پروڈکٹ ہے۔ جس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔جو کہ اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ لوکل ایل پی جی پروڈیوسرز کے پاس مارجن بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے انھوں نے ایل پی جی کی بیس پرائیز کو کم کیا ہے۔ ایل پی جی پر (لیوی ٹیکس، ایڈوانس ٹیکس، جی ایس ٹی ٹیکس) سمیت تمام ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے۔ ایل این جی کی امپورٹ کی طرح تمام ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے۔ اور ایل پی جی پروڈیوسرز کی بیس پرائیز 35،000 میٹرک ٹن کی جائے اور امپورٹ کو ممکن بنانے کے لیے پیداواری ایل پی جی پر تمام ٹیکس عائد کر دیے جائیں۔ جس کو غریب صارفین کو انصاف گیس کارڈ کے ذریعے سبسڈء دی جائے۔تاکہ پاکستان میں کوئی بھی ایل پی جی کا بحران پیدا نہ کر سکے۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں