حکومت متحدہ اپوزیشن کیخلاف مقدمہ سے دستبردار ہو جائے یا ہمارا مقدمہ بھی درج کیا جائے، ملک سکندر ایڈووکیٹ

کوئٹہ: متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے کہا ہے کہ حکومت ان کے خلاف چاق کیا مقدہ سے دستبردار ہوجائے یا پھران کی جانب سے بھی مقدمہ کے اندراج کی درخواست منظور کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، شکیلہ نوید دہوار ودیگر نے پولیس تھانہ بجلی روڈ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ہمارے 3آپشنز ہیں حکومت ہمیں گرفتار کرے یا کیس سے دستبردار ہوجائے یا پھر ہمارا مقدمہ بھی درج کیا جائے۔ ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں 18جون کے واقعہ کے ہمارے خلاف مقدمہ کا 20جون کو معلوم ہوا تو ہم پولیس اسٹیشن آگئے اور گرفتاریاں پیش کیں لیکن 48گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا جارہا اور ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے ہمارے ساتھی سینئر پارلیمنٹرینز ہیں، ہم خود چل کر یہاں تھانے آئے ہیں اب جو صورتحال بنتی ہے کہ حکومت ہمیں گرفتار کرے بصورت دیگر حکومت کے خلاف ایک اور کیس بن جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی ایک وفد آیا تھا لیکن اس کے پاس اختیار نہیں تھا۔ اس موقع پر اختر حسین لانگو نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کیس واپس لے یا ہمیں گرفتار کرے جہاں تک بجٹ کی بات ہے تو غیر قانونی و آئینی بجٹ ہے جسے ہم تسلیم نہیں کرتے اسی لئے ہم نے اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں صرف اپنے کارکنوں کو نوازا گیا ہے ہم کہتے ہیں کہ ان کے خلاف نیب سے انکوائری کرائی جائے تاکہ یہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا غلط استعمال نہ کرے، یہ پیسے حکومت یا کسی کارکن کا نہیں بلکہ عوام کے پیسے ہیں۔ خاتون رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز کو چوٹیں آئی اور وہ زخمی حالت میں پولیس اسٹیشن آئے ہیں، جنہوں نے ایف آئی آر کٹوائی ہے ان کا طریقہ درست نہیں تھا، ہمارے پاس حکومت کے بے اختیار وفد بھی آیا تھا اب اس میں ایک ہی آپشن بچتا ہے کہ حکومت ہمیں گرفتار کرے یا پھر کیس سے دستبردار ہوجائیں۔ حکومت کو سوچ سمجھ کر ایف آئی آر درج کرانی چاہیے تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں