کسی قبیلے کے اہمیت سے انکار نہیں، تاریخی اعتبا ر سے کسی کو چیف آف بولان مقرر نہیں کیا گیا اور نہ چیف آف بولان کا کبھی کوئی وجود رہا ہے،سراوان کے قبائلی سربراہان

کوئٹہ: سراوان کے قبائلی سربراہان نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والے جرگے میں کسی قبیلے کے اہمیت سے انکار نہیں کیا گیا، بلوچی روایات اور عظیم تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے مختلف حلقوں میں زیر بحث چیف آف بولان کے تنازعہ کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ تاریخی اعتبا ر سے کسی کو چیف آف بولان مقرر نہیں کیا گیا اور نہ چیف آف بولان کا کبھی کوئی وجود رہا ہے۔ اپنے جاری مشترکہ بیان میں سراوان کے قبائلی سربراہان نے کہا ہے کہ رواں ماہ چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی زیر صدارت سراوان میں ہونے والے قبائلی سربراہان کے اہم جرگے میں نواب محمد خان شاہوانی،سردار کمال خان بنگلزئی،سردار حبیب الرحمن رستم زئی،سردار شیر باز خان ساتکزئی،سردار محمد عاصم سرپرہ،سردار عظیم جان محمد شہی،سردار محمد اسحاق زگرمینگل شریک ہوئے جرگے سے متعلق گزشتہ روز جاری ایک بیان پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرگے کے انعقاد کا مقصد کسی قبیلے کے اہمیت سے انکار کرنا نہیں تھا بلوچی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سب آپس میں بھائی ہیں اور ایک دوسرے کا احترام ہم پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرگے میں شامل تمام قبائلی سربراہاں نے مختلف حلقوں میں زیر بحث چیف آف بولان کے تنازعہ کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ تاریخی اعتبا ر سے کسی کو چیف آف بولان مقرر نہیں کیا گیا بولان سراوان کا حصہ ہے اور نواب محمد اسلم خان رئیسانی چیف آف سراوان ہیں۔ جرگے میں طے پایا کہ آئندہ کوئی بھی شخص اپنے آپ کو چیف آف بولان نہیں کہلوائے اور نہ لکھے انہوں نے کہا کہ امید ہے تمام قبائل بلوچی روایات اور عظیم تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے متفقہ فیصلے پر عمل کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں